30 اکتوبر ، 2015
نیویارک.......اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن ممالک میں ایک قرارداد مسودہ تقسیم کیا گیا ہے جس میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان مذاکرات کی بحالی ،مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کو منجمد کرنے اور اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کے الزام میں ہیگ میں قائم عالمی فوجداری عدالت میں مقدمہ نہ چلانے پر زوردیا گیا ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق مجوزہ قرارداد کا مسودہ نیوزی لینڈ نے تیار کیا ہے اور اس کو اقوام متحدہ میں متعیّن اسرائیلی اور فلسطینی سفیروں کو بھی بھیجا گیا ہے۔
اس مجوزہ قرارداد میں اسرائیل اور فلسطینیوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ تشدد کا خاتمہ کریں،امن مذاکرات کی تیاری کریں اور دو ریاستی حل کا اعلان کریں جو امن کی جانب جانے کا واحد قابل اعتماد راستہ ہے۔اس مسودے میں فلسطینیوں اور اسرائیل دونوں کو خوش کرنے کے لیے دو حساس ایشوز کو بھی زیر غور لایا گیا ہے۔
اسرائیل سےمطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی آبادکاروں کے لیے تعمیرات کا سلسلہ بند کردے۔آئی سی سی میں غزہ میں جنگی جرائم پر اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کے دائر کردہ مقدمے کو روکنے کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے۔
قرار داد میں دس نکات پر مشتمل اقدامات تجویز کیے گئے ہیں اور ان میں دونوں فریقوں پر زوردیا گیا ہے کہ وہ ایسی کارروائیوں سے گریز کریں جن سے امن کوششوں کو نقصان پہنچ سکتا ہو۔