24 مئی ، 2012
اسلام آباد … وزارت پیٹرولیم نے آئندہ مالی سال کیلئے کھاد، سی این جی، صنعتوں اور بجلی کی پیداوار کے نجی اور سرکاری اداروں کو فراہم کی جانے والی گیس پر بھاری سیس ٹیکس لگانے کی سمری وزارت خزانہ کو بھیج دی ۔ وزیر پیٹرولیم کہتے ہیں کہ سیس ٹیکس لگانے کا مقصد درآمدی گیس منصوبوں کی تعمیر اور گھریلو صارفین کو سبسڈی دینا ہے۔ وزارت پیٹرولیم کی طرف سے جیو نیوز کو فراہم کئے جانیوالے اعداد و شمار کے مطابق کھاد سیکٹر کو فراہم کی جانے والی گیس پر 103روپے فی ایم ایم بی یو سیس لگانے کی سفارش کی گئی جس کے بعد فرٹیلائزر کو فراہم کی جانے والی گیس کی قیمت 416 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو تک پہنچ جائے گی۔ ریجن ون جس میں پوٹھوہار، بلوچستا ن اور خیبر پختونخوا شامل ہیں، سی این جی کیلئے گیس پر 159 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو سیس ٹیکس تجویز کیا گیا جس کے بعد ریجن ون میں گیس کی قیمت 935 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو تک پہنچ جائے گی۔ ریجن ٹو جس میں پوٹھوہار کے سوا پنجاب اور سندھ شامل ہیں، سی این جی کیلئے گیس پر 121 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو سیس ٹیکس تجویز کیا گیا ہے جس کے بعد ریجن ٹو میں سی این جی کیلئے گیس کی قیمت 896 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہو جائے گی۔ وزارت پیٹرولیم کے حکام کا کہنا ہے کہ سیس ٹیکس میں اضافے سے ملک بھر میں سی این جی اوسطاً ساڑھے 6 روپے فی کلو تک مہنگی ہو گی، اسی طرح صنعتوں کیلئے گیس پر سیس ٹیکس میں 77روپے، واپڈا اور کے ای ایس سی کے پلانٹس کو گیس پر 73روپے جبکہ بجلی کی پیداوار کے نجی اداروں کو فراہم ہونے والی گیس پر 30 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو سیس ٹیکس لگا یا گیا ہے۔ وزیر پیٹرولیم کا کہنا کہ سیس ٹیکس کی سفارش درآمدی گیس پائپ لا ئنوں کی تعمیر اور گھریلو صارفین کو سبسڈی دینے کیلئے کی گئی ہے ۔