11 نومبر ، 2015
مقبوضہ بیت المقدس.......بیت المقدس کی آزادی کا خواب دیکھنے والے فلسطین کے عظیم رہنما نوبیل انعام یافتہ یاسرعرفات کو دنیا سے گزرے گیارہ سال ہوگئے لیکن فلسطین میں آزادی کی جدوجہد آج بھی جاری ہے۔
چوبیس اگست 1929کو قاہرہ میں پیدا ہونے والے یاسرعرفات نے آزاد فلسطین کی جدوجہد کی ابتدا 1948میں عرب اسرائیل جنگ سے کی، گوریلا لڑائیوں کے لیے مشہور یاسرعرفات نے اپنی جدوجہد کو مزید مؤثر بنانے کے لیے سیاسی جماعت الفتح بنائی اور پھر پی ایل او کے قیام کے بعد طویل جدوجہد اور شدید مخالفت کے باوجود 1993 میں اوسلو معاہدے کے تحت فلسطین میں حکومت قائم کی۔
ایک وقت میں دہشت گرد کہلانے والے یاسرعرفات کو فلسطینی ریاست کے قیام اور امن کی کوششوں پر امن کے نوبیل انعام سے بھی نوازا گیا، دو ریاستوں کے قیام پر رضامند ہونے کے باوجود یاسرعرفات کے اسرائیل سے تعلقات میں بہتری نہ آسکی اور انہیں رملہ میں نظربند کردیا گیا۔
پیرس کے ایک اسپتال میں زیرعلاج یاسرعرفات گیارہ نومبر 2004 کو نامعلوم بیماری کےباعث 75 سال کی عمر میں انتقال کرگئے، آزادی فلسطین کی جدوجہد کرنے والے کی زندگی تو ختم ہوگئی، لیکن فلسطین میں آج بھی صیہونی طاقتوں سے آزادی کی جدوجہد جاری ہے۔