06 جون ، 2025
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک کے درمیان جاری تنازع کے دوران ٹرمپ کی جانب سے خریدی گئی ٹیسلا کار کے مستقبل پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق یہ گاڑی ٹرمپ نے رواں سال کے آغاز میں اس وقت خریدی تھی جب وہ ایلون مسک کے کاروبار کی تشہیر کے لیے وائٹ ہاؤس میں ایک فوٹو سیشن کرا رہے تھے۔
ایک وائٹ ہاؤس اہلکار کے مطابق ٹرمپ کے اس اقدام کا مقصد مسک کی کمپنیوں اور امریکی ٹیکنالوجی کے لیے حمایت ظاہر کرنا تھا۔
امریکی میڈیا کے مطابق جمعرات کی شام تک ٹیسلا کی یہ گاڑی وائٹ ہاؤس کے ویسٹ وِنگ کے باہر پارک تھی۔
اب امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی سرخ رنگ کی ٹیسلا ماڈل ایس کار کو بیچنے یا کسی کو تحفے میں دینے پر غور کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ ایلون مسک اور امریکا کےصدرڈونلڈ ٹرمپ کی دوستی ختم ہوتے ہی دشمنی میں بدل گئی اور اب ایک دوسرے پر سنگین الزامات کا تبادلہ ہورہا ہے۔
ٹیسلا کے بانی ایلون مسک نے الزام عائد کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا نام جنسی اسکینڈلز میں بدنام ایپسٹین کی فائلوں میں موجود ہے۔
واضح رہے کہ جیفری ایپسٹین کمسنوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے کئی واقعات میں ملوث قرار دیا گیا تھا اور سن 2019 میں وہ پراسرار طورپر جیل میں مردہ پایا گیا تھا۔جیفری ایپسٹین امریکا سمیت مختلف ممالک کی اہم ترین شخصیات کا دوست تھا اور انہیں اپنے گھر پارٹیوں میں مدعو کرتا تھا۔
ٹیسلا کے مالک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ٹرمپ کو ’احسان فراموش‘ بھی قرار دیا۔
مسک سے پہلے ڈونلڈ ٹرمپ نے لفظی گولہ باری کی اور کہا کہ خود انہوں نےایلون مسک کو حکم دیا تھا کہ وہ انتظامیہ سے علیحدہ ہوجائیں اور یہ بھی کہ مسک پاگل ہوگئے ہیں۔