دنیا
17 نومبر ، 2015

کچھ مسلمان کہتے ہیں کہ وہ تشدد پریقین نہیں رکھتے ، امریکی صدر

کچھ مسلمان کہتے ہیں کہ وہ تشدد پریقین نہیں رکھتے ، امریکی صدر

انطالیہ......امریکی صدر بارک اوباما نے کہا ہے کہ کچھ مسلمان کہتے ہیں وہ تشدد پر یقین نہیں رکھتے لیکن انتہاپسندانہ خیالات کو چیلنج بھی نہیں کرنا چاہتے۔

فرانس کے دارالحکومت پیرس میں دہشت گردی کی بھیانک واردات کی بازگشت جی ٹونٹی کے سربراہ اجلاس میں بھی چھائی رہی،امریکی صدر باراک اوباما نے کانفرنس سے خطاب میں جہاں دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف حملوں میں تیزی لانے کا اعلان کیا وہیں یہ بھی کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ مسلمانوں کے مذہبی رہنما،سیاسی لیڈر اور عام لوگ خود سے یہ سوال کریں کہ انتہاپسندی نے ان کے معاشرے میں کیسے جڑ پکڑی

انہوںنے کہا کہ مسلمان اپنے بچوں کو اس گمراہ کن خیال سے بچائیں کہ مذہب انسانوں کو قتل کرنے کا جواز فراہم کرتا ہے۔

باراک اوباما نے کہا کہ امریکی فوج داعش سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے، لیکن زمینی افواج کو موصل، رقہ اور رمادی میں اتارنا غلطی ہوگا،عارضی طور پر یہ علاقے داعش سے خالی کرابھی لیے گئے تو داعش کے واپس آنے کا خطرہ موجود ہوگا۔

یورپ میں شامی مہاجرین کی مسلسل آمد پر باراک اوباما نے کہا کہ دہشت گردی اور جنگ سے تباہ حال لوگوں پر اپنے دروازے بند کرنے انسانی اقدار کے منافی رویہ ہوگا،جسے کوئی بھی تسلیم نہیں کرے گا۔

امریکی صدر نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ مغرب کے خلاف داعش کی دہشت گرد کارروائیوں کے خدشات ایک سال سے زائد عرصے سے موجود تھے،،اہم کسی مخصوص مقام کی نشاندہی نہیں تھی،اگر ایسا ہوتا تو یقیناً فرانس کو پہلے سے اس
وخطرے سے آگاہ کردیا جاتا۔

مزید خبریں :