28 جنوری ، 2012
دوہا … طالبان کے سینئر سفارت کاروں کی ٹیم اپنا سیاسی دفتر کھولنے کی تیاری کے سلسلے میں قطر پہنچ گئی۔ افغان مذاکرات کار کا کہنا ہے کہ طالبان اپنے موقف میں نرمی لانے پر تیار نظر آتے ہیں۔ برطانوی اخبار کے مطابق طالبان دور حکومت میں پولیس کے سربراہ اور اب صدر حامد کرزئی کی قائم کردہ امن کونسل کے رکن کلام الدین کا کہنا ہے کہ طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات کا آغاز آنے والے ہفتوں میں ہوسکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ طالبان کا وفد ملا عمر کے سابق سیکریٹری طیب آغا، سابق نائب وزیر خارجہ شیر محمد عباس استانک زئی اور سعودی عرب میں سابق سفیر شہاب الدین دلاور شامل ہیں۔ وفد کے زیادہ تر ارکان کے نام اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ میں شامل ہیں اور ان کے بیرون ملک سفر پر پابندی عائد ہے۔ تاہم کلام الدین کے مطابق وفد کی قطر آمد نیٹو اور اقوام متحدہ کے علم میں ہے۔ دوسری جانب امن کونسل کے ایک اور رکن سابق طالبان وزیر ارسلا رحمانی نے کہا ہے کہ نیٹو کے ساتھ دس سال تک لڑائی کے بعد اب طالبان اپنے سخت موقف میں نرمی لانے اور اعتدال پسندی کا مظاہرہ کرنے پر آماہ نظر آتے ہیں۔ اب وہ ماضی کی طرح افغانستان کو نہیں چلائیں گے اور افغانوں کی حیثیت سے ان کی واپسی ہوگی۔