03 دسمبر ، 2015
لاس اینجلس......امریکا میں فائرنگ کرکے 14افراد کو ہلاک کرنے والے دو مشتبہ حملہ آور آپریشن کے دوران مارے گئے، ہلاک ملزمان میں سیدفاروق اور ایک خاتون تاشفین ملک شامل ہیں۔
پولیس نے دہشت گردی کو خارج از امکان قرار نہیں دیا۔ کیلی فورنیا کے قریب سان برنارڈینو کے سماجی مرکز میں دو مسلح افراد داخل ہوئے۔
سو سے زائد افراد تقریب میں شریک تھے، جن پر حملہ آوروں نے خود کار ہتھیاروں سے گولیوں کی بوچھاڑ کردی جس کے نتیجے میں 14افرادہلاک اور 17زخمی ہوئے۔
چند گھنٹوں بعد قریبی علاقے میں دو مشتبہ ملزمان سید فاروق اور ایک خاتون تاشفین ملک فائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے۔ پولیس کا کہناہے کہ فاروق فائرنگ کے واقعے سے کچھ دیر پہلے تقریب سے غصہ میں نکل کر گیا تھا۔ سید رضوان فاروق کے بہنوئی نے کہا کہ انہیں بھی اس واقعے سے دھچکا لگا، وہ محرکات کے بارے میں کچھ نہیں جانتے ۔
پولیس کے مطابق دونوں حملہ آور تیاری کے ساتھ آئے، جو رائفلز پستولوں سے لیس اور جنگی لباس میں تھے، سرچ آپریشن کے دوران دھماکا خیزمواد بھی ملا جسے بم ڈسپوزل اسکواڈ نے ناکارہ بنایا۔ حملے کے بعد سرچ آپریشن میں انسداد دہشت گردی اسکواڈ، ایف بی آئی اور پولیس کے علاوہ دیگر اداروں نے بھی حصہ لیا۔
امریکی صدر براک اوباما نے اس واقعے کے بعد کہا ہے کہ اس قسم کی فائرنگ کے واقعات دنیا میں کہیں اور نہیں ہوتے جتنے اس ملک میں ہوتے ہیں۔ انہوں نے ہتھیاروں کے قوانین سخت بنانے کی ضرورت پر زورد یا۔