16 دسمبر ، 2015
کراچی.......سندھ اسمبلی میں رینجرز کے قیام میں توسیع کی قرار داد منظور لیکن اختیارات محدود کردیئے گئے،قرارداد کو صوبے کی اپوزیشن جماعتوں نے مسترد کردیا۔
سندھ میں رینجرز اختیارات کا معاملہ حل ہوکر بھی حل نہیں ہوا،وفاق اور صوبے میں اس معاملے پر جس نوعیت کی کشیدگی پائی جاتی ہے، اُس کے پیش نظر اتفاق رائے ضروری تھا مگرسندھ اسمبلی میں آئین کے آرٹیکل 147 تحت قرارداد ایجنڈے کے برخلاف آؤٹ آف ٹرن پیش کی گئی۔
وزیرداخلہ سہیل انورسیال نے رینجرز کی تعیناتی پر توثیق کی قرارداد کو چار شرائط کے ساتھ پیش کیا۔قرارداد میں رینجرز اختیارات مشروط کرتے ہوئے کہاگیا کہ پاکستان رینجرز (سندھ) کو ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری،اغواء برائے تاوان اور فرقہ ورانہ قتل جیسے جرائم کے خلاف کارروائی کا اختیار ہو گا۔
ایسا شخص جو براہ راست دہشت گردی میں ملوث نہ ہو اور اس پر صرف دہشت گردوں کی مدد، مالی اعانت، یا سہولت فراہم کرنے کا شک ہو، اسے وزیر اعلیٰ کی تحریری اجازت کے بغیر کسی بھی قانون کے تحت حراست میں نہیں لیا جا سکے گا۔
اگر کسی شخص کے خلاف بیان کردہ الزامات ہوں تو اسے حراست میں لینے کیلئے سندھ حکومت کو مکمل شواہد پیش کرنا ہوں گے،جس کی بنیاد پر حکومت سندھ تفتیشی حراست کو منظوریا مسترد بھی کرسکتی ہے۔
رینجرز سندھ حکومت کے کسی دفتر یاحکام و اتھارٹی پر صوبائی چیف سیکریٹری کی پیشگی اجازت کے بغیر چھاپہ مارنے کی مجاز نہیں ہو گی۔رینجر زسندھ پولیس کے علاوہ کسی دوسرے ادارے کی معاونت نہیں کر سکے گی۔
قراردار کے مطابق سندھ حکومت آئندہ رینجرز اور سندھ پولیس کو اختیارات دیتے ہوئے قرارداد کی چار شرائط کو ملحوظ رکھے گی۔
مشروط قرار داد چند منٹوں میں ہی کثرت رائے سے منظور کر لی گئی۔ اس جلد بازی پر متحدہ قومی موومنٹ، فنکشنل لیگ، مسلم لیگ ن، تحریک انصاف نے سخت احتجاج کیا، قرارداد کی کاپیاں پھاڑ دیں اور شدید نعرے بازی کے بعد ایوان سے علامتی واک آؤٹ کیا۔
اپوزیشن ارکان نے ایوان میں واپس آکر اسپیکر ڈائس کے سامنے احتجاج کیا۔حکومتی بنچ نے اس دوران شور شرابے میں دو بل پاس کئے بعد میں اسپیکر نے اجلاس جمعے تک ملتوی کردیا۔