دنیا
12 جنوری ، 2016

پیرس میں پناہ گزینوں کا سیلاب، نظام درہم برہم

پیرس میں پناہ گزینوں کا سیلاب، نظام درہم برہم

کراچی .....انتخاب : مدیحہ بتول...... فرانس کا دارالحکومت پیرس۔۔روشنیوں اور خوشبوئوںکا شہر کہلاتا ہے۔ انتہائی دلکش اور دلفریب لیکن حالیہ مہینوں کے دوران ہونے والے کچھ واقعات نے پیرس کو ایسا بدلا ہے کہ گویا سب کچھ ہی بدل گیا ۔ اب یہاںآپ کو سیکڑوں افراد مجبورا ًفٹ پاتھوں پر سوتے ہو ئے بھی مل جائیں گے ،روزگار کےمواقع بہت کم ہوگئے ہیں،سڑکوں پر رہزنی اور چوری چکاری کی وارداتیں بھی عام ہوگئی ہیں اور امیگریشن کا نظام کنٹرول سے باہر ہوگیا ہے ۔

شام وعراق میں خانہ جنگی اور افغانستان میں عدم تحفظ کے باعث پناہ گزینوں کی ایک بڑی تعداد پیرس آبسی ہے، اسی وجہ سے شہر میں تل دھرنے تک کی جگہ نہیں ۔سرکاری اعدادوشمار کے مطابق اس وقت پیرس کی آبادی لگ بھگ بیس لاکھ چونتیس ہزار نفوس تک پہنچ چکی ہے۔

پیرس کے باسیوں کو زیادہ ترسیاہ فام افریقی اور بعض عرب ممالک کے باشندوں نے پریشان کررکھا ہے جنہوں نے شہر کی شیشے جیسی چمکتی اور صاف ستھری سڑکوں کو آلودہ کردیا ہے۔ جگہ جگہ جوس کے ڈبے، چپس کے خالی ریپر اور سگریٹ کے ٹوٹے جا بجا بکھرے نظر آتے ہیں۔

بنگلہ دیشی باشندے بھی شہر کو آلودہ کرنے میں کسی طور پیچھے نہیں، وہ پیرس کی سڑکوں‘ فٹ پاتھوں اور گلی کوچوں میں غیرقانونی طورپرمختلف اشیاء فروخت کرتے نظر آتے ہیں۔یہ افریقی چوری چکاری اور رہزنی کی وارداتوں میں بھی ملوث نظر آتے ہیں جو اکثر راہ چلتے پرامن شہریوں کو لوٹ کر فرار ہوجاتے ہیں۔

روزگار کے مواقع جو پہلے ہی کم تھے، اِن نئے آنے والے امیگرنٹس کی وجہ سے مزید کم ہوتے جارہے ہیں۔ اور جو لوگ چھوٹے موٹے روزگار سے وابستہ ہیں، ان کی اجرت بھی انتہائی قلیل ہوتی جارہی ہے۔

اس بدلتی ہوئی صورتِ حال نے روشن مستقبل کی تلاش میں آنے والوں کی نیندیں حرام کرکے رکھ دی ہیں کیوں کہ فرانس کے قانون کے مطابق کوئی بھی پناہ گزین اس وقت تک کام نہیں کرسکتا جب تک اسے باقاعدہ پناہ گزین تسلیم نہیں کرلیا جاتا، نہ ہی وہ کسی قسم کا روزگار حاصل کرسکتا ہے۔

شہر میں پناہ گزینوں کے نئے سیلاب سے امیگریشن حکام اس قدر پریشان ہیں کہ انہوں نے مختلف مقامات پر یہ پوسٹرز نصب کروادیئے ہیں کہ ’’نئے آنے والے پناہ گزینوں کے رش کے باعث امیگریشن کا نظام کنٹرول سے باہر ہوگیا ہے‘‘
(جنگ سن ڈے میگزین کی اشاعت 10جنوری 2016ء میںگوہر علی خان کے مضمون سے ماخوذ)

مزید خبریں :