16 جنوری ، 2016
کراچی...ترجمہ و تلخیص: مدیحہ بتول.... بھارت میں نچلی ذات سے تعلق رکھنے والی ایک دوشیزہ کی معمولی سی خواہش نے ریاستی انتظامیہ میں کھلبلی مچادی۔خواہش پورا کرنے کےلئے وزیر اعلیٰ ہاؤس ایکشن میں آگیا۔آج خوشی اور تناؤ کی کیفیت میں لڑکی کے بچپن کے ارمان پورے ہونے جارہے ہیں۔
بھارتی اخبار ’’ہندوستان ٹائمز‘‘ نے بھارتی معاشرے کے ذات پات میں جکڑے ہونے کی قلعی کھولتے ہوئے لکھا ہے کہ ریاست راجستھان کی پست طبقے ’دلت‘ سے تعلق رکھنے والی نیتو مگھوال نے خواہش ظاہر کی کہ اس کا دلہا جب اسے بیاہنے آئے تو گھوڑی پر سوار ہو کر آئے۔
اس خواہش نے اونچی ذات کے محلوں میں ہلچل مچا دی۔وہ کیسے برداشت کرسکتےتھے کہ ایک دلت لڑکی کا ہونے والا ’’پیا‘‘ گھوڑی پر سوار ہو کر آئے ، یہ توان کی اپنی شان اور آن کے منافی تھا۔
اس خواہش کا اظہار نیتو نے پہلی دفعہ سیکورٹی فورس میں کانسٹیبل کی حیثیت سے کام کرنے والےاپنے کزن سے کیاجس کو اس بات کا یقینی علم تھا کہ اونچی ذات والے یہ کبھی نہیں ہونے دیں گےمگرنیتو کے خواب کو حقیقت کا روپ دینے کے لیے اس نےوزیر اعلیٰ ہاؤس کو خط لکھ دیا۔
نیتو کاکزن لکشمن سریالا جانتا تھاکہ کسی دلت دلہاکا گھوڑی چڑھنا اونچی برادری کی شان کے خلاف ہےاورماضی میں بھی اگرکبھی کسی دلت دلہا نے گھوڑی چڑھنے کی جرات کی تو اسے اپنی جان کے لالے پڑگئے۔خاص طور پرراجستھان کے علاقےبھلوارا،جے پور اور الور میںایسے کئی پر تشدد واقعات پیش آئے ۔لکشمن کا یہی ڈر سچ ثابت ہوا کیونکہ جب نیتو کے حوالے سے یہ خبریں ان کے گاؤں تک پہنچیں تو سارے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
جلد ہی اس خواہش کو پورا کرنے کے احکامات نچلی ذات کے قومی کمیشن کو دیے گئے جنہوںنے ضلعی انتظامیہ کو ہدایات جاری کیں کہ ضروری اقدامات کیے جائیں۔
دلت طبقے میں آنکھ کھولنے والی نیتو نےگریجویٹ تک تعلیم حاصل کی اور اب سرکاری ملازم ہے۔اس کے چار بھائی گوا میں یومیہ اجرت پر مزدوری کرتے ہیںاور ایک چھوٹی بہن بھی ہے جو تعلیم سے محروم ہے۔نیتو اپنی برادری کے دقیانوسی رسم و رواج کو توڑ نا چاہتی تھی اور اس کی خواہش تھی کہ اس کا دلہا ذات پات پر عائد پابندیوں کی دیوار گرا کراپنی دلہن کو لینے آئے۔
آج نیتو کی شادی ہے اور نیتو کے گھر والے خوف و ہراس کا شکار ہیں جس کی وجہ سےانہوں نےپولیس حکام کوتحریری طور پر یقین دلا دیاہے کہ ہم چاہتے ہیںکہ نیتو کی برات ہمارے روایتی رواج کے مطابق آئے ، اونچی ذات والوں کی طرح اس کا دلہا گھوڑی پر نہ چڑھے۔
اس کے بعد پولیس نے اونچی ذات کے لوگوں کی طرف سے ڈالے گئےدباؤ اور نیتو پر عائد الزامات کو مسترد کر دیا۔ نیتو کے گھر والوں کو اس بات کی یقین دہانی کرائی گئی کہ وہ لوگ خوف و ہراس کا شکار نہ ہوں ۔اگر نیتو کا دلہا گھوڑی چڑھ کر بھی آ جائے تو اس کی حفاظت کی جائے گی۔