23 جنوری ، 2016
راولپنڈی......ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر، لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کا کہنا ہے کہ سانحہ چارسدہ کے حملہ آور طورخم کے راستے افغانستان سے آئے تھے، واقعے میں سہولت فراہم کرنے والے 5دہشت گرد گرفتار کر لیے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آرلیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ سانحہ چارسدہ کے سلسلے میں ہونے والی پیش رفت کے حوالے سے میڈیا بریفنگ دے رہے تھے جس میں حملہ آوروں کے سہولت کار کی ٹیلی فون کال سنوائی گئی،چارسدہ حملہ آوروں کے ہینڈلر نے افغانستان سے دس کالز کیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردوں کا مرکزی کمانڈر عمر تھا،ایک مفرور سہولت کار، اس کی بیوی اور بھانجی کی تلاش کے لیے آپریشن جاری ہے۔
عاصم سلیم باجوہ کے مطابق افغان ہینڈلر کی گفتگو سے پتہ چلا ہے کہ بھیجے گئے حملہ آور فدائی ہیں، جن کے نام عمر، عثمان، علی محمد اور عابد ہیں، یہ گفت گو دہشت گردوں کے ہینڈلر اور ایک رپورٹر کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ہوگا اور انہیں ختم کیا جائے گا،اس حملے میں 4دہشت گرد اور 5سہولت کار تھے،دہشت گرد افغانستان میں طور خم چیک پوسٹ کے راستے پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرتےہوئے مردان تک پہنچے،جس طرح کی سہولت کاری کی گئی ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ سہولت کارخود بہت بڑے دہشت گرد ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ عادل اور ریاض نامی سہولت کاروں نے مردان چارسدہ روڈ پر ایک مکان میں دہشت گردوں کو رکھا،نوراللہ نامی سہولت کارنے رکشے میں دہشت گردوں کو یونیورسٹی تک پہنچایا،دہشت گردوں کا مرکزی کمانڈر عمر تھا، عادل نے دہشت گردوں کو یونیورسٹی کی ریکی کروائی، دہشت گردوں کے لیے اسلحہ درہ آدم خیل سے لیا گیا، عادل اور ریاض اسلحہ خریدنے میں شامل تھے، ایک سہولت کار کی بیوی اور بھانجی بھی اسلحہ خریدنے میں شریک ہوئی، ان تینوں مفروروں کی تلاش کے لیے آپریشن جاری ہے۔
عاصم سلیم باجوہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی وہ چیلنج ہے جس کا پوری دنیا سامنا کر رہی ہے، پکڑے گئے پانچ دہشت گرد اس وقت حراست میں ہیں اور میڈیا کے ذریعے انہیںعوام کو دکھایا جاسکتا ہے،بڑا واضح ہے کہ چارسدہ حملہ آوروں کو کال افغانستان سے ہی ہورہی تھی، یہ وہیں سے ہینڈل ہورہے تھے،اسی علاقے کا ایک اور تھریٹ کچھ ہی دن پہلےپکڑا گیا اور مرکزی کردار کو پکڑلیا گیا ۔
ان کا کہنا تھا کہ آپریشن ضرب عضب کے زیادہ تر اہداف حاصل ہوچکے ہیں،14ہزار کے قریب آپریشن ہوچکے،21 ہزار کے قریب لوگ گرفتار ہوئے، اگر دوبارہ سے کوئی سلیپر سیل اٹھنے کی کوشش کررہا ہے تو انہیں اسپیس نہیں دی جائے گی، دہشت گردی عالمی چیلنج ہے اس سے پوری دنیا نے مل کر لڑنا ہے۔