03 فروری ، 2016
اسلام آباد......ڈھائی سال کے دوران اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو 37 خطوط لکھے۔مگر اپنی ذات کے لیے کچھ نہیں مانگا۔
وفاقی وزیرد اخلہ چوہدری نثار نے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ پر حکومت کے ساتھ مک مکا کر کے مراعات لینے کا الزام عائد کیا ۔
جیو نیوز کی حاصل کردہ دستاویزات کے مطابق اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے گزشتہ ڈھائی سال میں مبینہ مراعات کے لیے وزیر اعظم کو 37 خطوط لکھے ،مگر اپنی ذات کے لیے کچھ نہیں مانگا۔
پہلا خط 27 نومبر 2013ء کو لکھا گیا اور نئے سکھر بیراج کی تعمیر کی درخواست کی گئی۔ آخری خط 4 جنوری 2016ء کو لکھا اور سول سروس کے قواعد و ضوابط میں تبدیلی کا مطالبہ کیا۔
اس کے علاوہ اپوزیشن لیڈر کی مانگی گئی مبینہ مراعات کچھ یوں ہیں ۔ وزیر اعظم صاحب ! ملک میں مردم شماری کرا دیں ، صوبائی اسمبلیوں کے ارکان کو سرکاری پاسپورٹ جاری کر دیں، کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کر دیں ، روہڑی میں دریائے سندھ پر نئے ریلوے پل کی تعمیر میں مدد کر دیں، دادو سندھ میں ٹریٹمنٹ پلانٹ لگوا دیں،بارہ کہو میں اقلیتی کالونی کے لیے زمین دے دیں،سکھر میں ایک بسکٹ فیکٹری کے لیے گیس فراہم کر دیں۔
اپوزیشن لیڈر نے ایک غریب شخص دیدار حسین کے جگر کی پیوند کاری کے لیے مالی مدد بھی طلب کی،وہ طلال بگٹی کے ساتھ تیل اور گیس کے کنٹریکٹ کی تجدید کی سفارش کے مرتکب بھی ہوئے اور پاکستان اسٹیل ملز کے گیس کنکشن کو بحال کرنے کی اپیل بھی کرتے رہے۔
سید خورشید شاہ نے عوام کے لیے ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن کے قرضے پر سود ختم کرنے کی سفارش کی ،بجلی چوری کے نقصانات عوام سے پورا کرنے کے لیے 417 ارب روپے کی اضافی بلنگ کے خلاف بھی وزیر اعظم کو خط لکھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے اپوزیشن لیڈر کے صرف تین، چار خطوط کا ہی جواب دیا اور مبینہ ’’مک مکا‘‘کے تحت غریب شخص کے علاج کے لیے ڈھائی لاکھ روپے کی مالی مدد بھی کر دی۔