08 مارچ ، 2016
برسلز..........یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے کہا ہے کہ یورپ کی جانب بے ضابطہ ہجرت کے دن پورے ہو چکے ہیں اور اب ایسے تارکینِ وطن کے لیے یورپ میں کوئی جگہ نہیں۔
انھوں نے یہ بات پناہ گزینوں اور تارکین وطن کے بحران پر ترکی اور یورپی یونین کے درمیان برسلز میں ہونے والے ہنگامی اجلاس کے خاتمے کے بعد ایک پریس کانفرنس میں کہی۔اجلاس میںترکی اور یورپی یونین نے پناہ گزینوں کی آمد روکنے کے ایک منصوبے پر اتفاق کیا ہے تاہم حتمی فیصلے کو موخر کر دیا گیا ہے۔
یورپ کو دوسری جنگِ عظیم کے بعد پناہ گزینوں کے سب سے بڑے بحران کا سامنا ہے اور زیادہ تر تارکینِ وطن ترکی کے راستے یورپ میں داخل ہو رہے ہیں۔ڈونلڈ ٹسک نے کہا کہ تارکینِ وطن کو بحیر ایجیئن عبور کرنے سے روکا جائے گا اور ایسے افراد جو یونان کے ساحل پر اترے ہیں انھیں واپس ترکی بھیج دیا جائے گا۔
ترکی کا کہنا ہے کہ ہر ایک واپس کیے جانے والے تارکِ وطن کے بدلے یورپ کو شام کے ایک پناہ گزین کو لینا ہوگا۔ترکی نے یورپی یونین سے مزید امداد دینے اور ترکی کو یورپی یونین کی رکنیت دیے جانے کے لیے بات چیت کی کوششیں تیز کرنے کے مطالبات بھی کیے ہیں۔یورپی یونین نے ترکی کو وہاں مقیم شامی پناہ گزینوں کی دیکھ بھال کے لیے تین ارب یورو کی امداد دینے پر اتفاق کیا ہے۔
ڈونلڈ ٹسک کا کہنا تھا کہ اجلاس میں رہنماؤں نے اچھی پیش رفت کی ہے اور وہ اگلے ہفتے تک کسی معاہدے کی امید کرتے ہیں۔یورپی یونین کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ بہت حد تک اس منصوبے کے وسیع اصولوں پر رضامند ہیں تاہم انھیں معاہدے کی تفصیلات پر کام کرنے کے لیے مزید وقت درکار ہے۔
ترکی میں اس وقت 27 لاکھ پناہ گزین موجود ہیں جو شام سے آئے ہیں۔اجلاس کے بعد اخباری نمائندوں کے ساتھ بات چیت کے دوران ترکی کے وزیراعظم احمد داد اوغلو نے کہا کہ ترکی نے تمام بے ضابطہ پناہ گزینوں کے قبول کرنے کا بڑا فیصلہ کیا ہے جو اس بات پر منحصر کرتا ہے کہ واپس کیے جانے والے ہر پناہ گزین کے بدلے ایک شامی پناہ گزین کی یورپ میں آبادکاری کی جائے گی۔ادھر جرمن چانسلر آنگیلا میرکل نے کہا ہے کہ ترکی کی پیشکش ایک بریک تھرو ہوسکتی ہے۔