15 جون ، 2016
پاکستان اور بھارت میں رواں سال کپاس کی کاشت اور پیداوار میں کمی کا خدشہ ہے۔پاکستانی پنجاب میں کپاس کی کاشت ہدف کے مقابلے میں ریکارڈ 23.4 فیصد اور پچھلے سال کے مقابلے میں 17 فیصد کم ہوئی۔
اگیتی کپاس پر سفید مکھی اور سنڈیوں کے شدید ابتدائی حملے اور بارشیں معمول سے 20 فیصد زائد ہونے کی اطلاعات کے باعث کاٹن ایئر 2016-17ء کے دوران پاکستان میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار ایک کروڑ بیلز سے کم رہنے کا خدشہ بھی ہے۔
چیئر مین کاٹن جنرز فورم احسان الحق کا کہنا ہے کہ رواں سال پنجاب میں 2.428 ملین ہیکٹر پر کپاس کی کاشت کا ہدف مقرر کیا گیا تھا ،تاہم 13 جون تک صرف 1.860 ملین ہیکٹر رقبے پر کپاس کی کاشت مکمل کی جا سکی ہے۔
جو ہدف کے مقابلے میں 23.4 فیصد اور پچھلے سال کے مقابلے میں 17 فیصد کم ہیں، جبکہ سندھ میں بھی کپاس کی کاشت ہدف کے مقابلے میں 9 فیصد اور پچھلے سال کے مقابلے میں 4.50 فیصد کم ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں کپاس کی کاشت میں غیر معمولی کمی کی بڑی وجہ پاکستان کے سب سے بڑے کاٹن زونز رحیم یار خان اور بہاولپور میں نئی شوگر ملز کا قیام اور پرانی شوگر ملز کی پیداواری صلاحیت میں مسلسل اضافہ ہے ،جس کے باعث گنے کی کاشت میں غیر معمولی اضافہ ہونے سے کپاس کی کاشت میں ریکارڈ کمی سامنے آ رہی ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ بھارت میں بھی کاٹن ائیر 2016-17ء کے دوران کپاس کی کاشت پچھلے 7 سال کی کم ترین سطح 11 ملین ہیکٹرز پر ہونے کی اطلاعات ہیں، جس کی بڑی وجہ پچھلے سال کپاس پیدا کرنے والے بھارت کے بڑے علاقوں میں سفید مکھی کا غیر معمولی حملہ ہے۔