پاکستان
21 جون ، 2016

چیف جسٹس کے بیٹے کا 31 گھنٹے بعد بھی سراغ نہ مل سکا

چیف جسٹس کے بیٹے کا 31 گھنٹے بعد بھی سراغ نہ مل سکا

 


اغوا کار بیریسٹر اویس شاہ کو لے کر 7پردوں میں جا چھپے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے صرف ٹامک ٹوئیاں مار رہے ہیں، اغوا کا مقصد کیا ہے، اغوا کار کون ہیں، کار کس کی تھی، نمبر پلیٹ اصلی تھی یا جعلی، سوالات بہت ہیں لیکن جواب کسی کے پاس نہیں۔


کراچی کا انتہائی محفوظ سمجھا جانے والا علاقہ کلفٹن اور واردات کرنے والے اتنے نڈر کے دن کی روشنی میں اسلحے کے زور پر سب کے سامنے اغوا کی کامیاب واردات کرگئے اور مغوی بھی کوئی اور نہیں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے بیٹے اویس شاہ ایڈووکیٹ جن کی عمر 32 سال ہے،پہلے گھنٹے گزرے اور اب ایک دن گزر چکا ہے لیکن نہ تو اویس شاہ کا کچھ پتہ ہے اور نہ ہی اغوا کاروں۔


نوٹسز لیے جاچکے ہیں، بیانات کا سلسلہ جاری ہے اور کمیٹیاں بھی بن رہی ہیں ،لیکن تفتیش کی گاڑی وہیں کی وہیں کھڑی ہے،تفتیشی حکام عملاً ٹامک ٹوئیاں ماررہے ہیں ،اغوا ایک پیغام ہے، ذاتی دشمنی بھی ہوسکتی ہے، باپ پر دباؤ اور کسی کیس میں پیروی کا معاملہ بھی ہوسکتا ہے لیکن اس بات پر سب متفق ہیں کہ اغوا منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے۔


اویس شاہ کو کسی غلط فہمی کی بنیاد پر اغوا نہیں کیا گیا، اغوا کار تعاقب کرتے ہوئے شاپنگ سینٹر پہنچے، جان بوجھ کر اندر جانے دیا، کار برابر میں کھڑی کی اور واپس آتے ہی، اسلحے کے زور پر مارتے پیٹتے گاڑی میں ڈالا اور یہ جا وہ جا۔


شہر میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں نے آخری بار شہید ملت روڈ پر گاڑی کو دیکھا جو ٹیپو سلطان روڈ کی طرف گئی اور پھر کہاں گئی کچھ نہیں پتہ۔


تفتیش میں مدد ملنے کا امکان ہے تو جیو فینسنگ سے، موقع پر اس وقت ایکٹو موبائل فونز کا ڈیٹا اکھٹا کیا جارہا ہے جن کی تعداد ہزاروں میں ہے، تفتیشی حکام مشتبہ نمبر پر کام کررہے ہیں لیکن اس میں کافی وقت لگے گا۔


کئی علاقوں میں سرچ آپریشن کیا گیا،11مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا، اطلاع دینے والے کے لیے 25لاکھ کا انعام رکھا گیا ہے۔


اس سارے واقعے نے ایک بار پھر کانٹے کی طرح چبھنے والے کئی سوالوں کو جنم دیا ہے،کل سہ پہر ہونے والے واقعے کی خبر پولیس کو رات ساڑھے 9بجے کیوں ہوئی؟


اغوا کی واردات کے وقت سپر اسٹور کی سیکیورٹی کیوں دھری کی دھری رہ گئی؟ سرکاری نمبر پلیٹ لگی گاڑی اغواکاروں کے ہاتھ کیسے لگ گئی؟ نمبرپلیٹ اگرجعلی بھی تھی تو سندھ پولیس کی جعلی نمبر پلیٹیں کیسے دستیاب ہیں؟


کلفٹن سے شہید ملت روڈ کا راستہ 20سے 25منٹ کا ہے،کسی وائرلیس پر گاڑی کی اطلاع نہیں کی گئی اور سب سے اہم سوال یہ کہ اگر چیف جسٹس کے بیٹے کو قانون بچا نہیں سکا، تو عام آدمی اپنی حفاظت کے لیے کس پر بھروسہ کرے۔


دوسری جانب یہ معلوم ہوا ہے کہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس سجاد علی شاہ کے بیٹے اویس شاہ کو اغوا کرنے والوں کی گاڑی کی نمبر پلیٹ ایس ایس پی انویسٹی گیشن 2 فیض اللہ کوریجو کی گاڑی کی نکلی ہے۔

مزید خبریں :