14 جولائی ، 2016
انتخابی ضابطہ اخلاق سے متعلق الیکشن کمیشن کی رپورٹ پر سپریم کورٹ برہم ہوگئی، جسٹس عظمت سعید نے کہا ہر چیز کا حل کتابی نہیں ہونا چاہیے، ہر چیز پر پابندی لگائی جارہی ہے، انتخابات ہی رہ گئے ہیں، ان پر بھی پابندی لگا دیں۔
سیکریٹری الیکشن کمیشن کا سپریم کورٹ میں کہا کہ انتخابی مہم میں بینرز، ہورڈنگز اوربل بورڈز کا استعمال ممنوع ،انتخابات کے شیڈول کے بعد ترقیاتی کاموں پر پابندی،انتخابات کے دوران سرکاری ملازموں کے تبادلوں پرپابندی،سیاسی جماعتوں کی اشتہاری مہم پر مکمل پابندی،نجی ٹی وی چینلز پر سیاسی جماعتوں کے اشتہارات پر بھی پابندی لگانےکی تجویز ہے۔
انتخابی اصلاحات پر عمل درآمد سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی اور جسٹس عظمت سعید پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔
سیکریٹری الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ انتخابات کے دوران پولنگ ایجنٹس کو کھانا فراہم کرنے پر پابندی کی تجویز بھی زیر غور ہے۔ امیدوار اشتہاری مہم کے لئے صرف سرکاری میڈیا استعمال کرسکیں گے، پیمرا اس اصول کو مدنظر رکھتے ہوئے سب کو برابر کا وقت دے گا۔
جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ ہر چیز کا حل کتابی نہیں، عمل درآمد بھی ہونا چاہیےاگر تمام چیزیں بند کردی جائیں تو ٹی وی کا کیا کریں گے۔سرکاری ٹی وی آج کے دور میں کون دیکھتا ہے،جلسوں پر پابندی لگا کر کارنر میٹنگز کی اجازت دی گئی ہے لیکن خان صاحب کارنر میٹنگ کریں تو وہ بھی جلسہ بن جاتا ہے، ہر چیز پر پابندی لگا رہے ہیں، آخری چیز انتخابات رہ گئے ہیں، ان پر بھی پابندی لگا دیں۔
عدالت نے سیکریٹری الیکشن کمیشن کو تمام جماعتوں سے مشاورت کے بعد کارکردگی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔