16 جولائی ، 2016
غلام فرید صابری کے انتقال سے جوایک بڑا خلاء پیدا ہوگیا تھا وہ امجد صابری نے پرکیا،امجد صابری کے جانے سے پیدا ہونے والے خلا کو پر کرنے میں عشرے لگیں گے ۔
امجد صابری ہمارے ملک کا سرمایہ تھے‘ ان کو بھی شہید کردیا گیا،اگر اس ملک کا فنکار بھی محفوظ نہیں ہوگا تو ایک عام شہری کی حفاظت کی ذمے داری کون نبھائے گا، حکومت فوری طور پر فنکاروں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے اقدامات کرے تاکہ آئندہ ایسے واقعات رونما نہ ہوسکیں۔
ان خیالات کا اظہارمقررین نے بین الاقوامی شہرت یافتہ قوال امجد صابری کی یا د میں آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ریفرینس میں کمشنر کراچی اعجاز احمد خان،محمد احمد شاہ، پروفیسراعجاز فاروقی،حسینہ معین ، مظہر امراؤ بندو خان، اشتیاق بشیر،سلمیٰ وحید مراد،ابراہیم خان،سلیم آفریدی، بیگم سلمیٰ احمد، زمان ذکی تاجی، منیزہ بصیر ،ایس بی جون،نذر حسین،ڈاکٹر عالیہ امام،کرم عباس،انوراقبال،سعادت جعفری،شہناز صدیقی،بختیار احمد ،وکیل فاروقی ، رضوان صدیقی، اوردیگر نے خطاب کیا۔
مرحوم کے بھائیوں عظمت صابری، ثروت صابری، طلحہ صابری، بلاول صابری، صائم صابری، دائم صابری، رضا صابری،امجد صابری کے بچوں اور بھتیجوں نے مل کر امجد صابری کا کلام مشترکہ طور پر پیش کیا۔نظامت کے فرائض اقبال لطیف نے انجام دیئے۔ آخر میں امجد صابری کی یاد میں شمعیں روشن کی گئیں۔ کمشنر کراچی اعجاز احمد خان نے کہا کہ امجد صابری ایک ایسی شخصیت تھے‘ جنہیں ہم سب بہت اچھی طرح جانتے تھے۔ پاکستان اور پوری دنیا میں جہاں جہاں قوالی سمجھنے والے بستے ہیں، امجد صابری کا جانا ان سب کے لیے ایک بہت بڑا نقصان ہے۔ امجد صابری اللہ کے پسندیدہ بندوں میں سے تھے۔حکومت سندھ نے امجد صابری کی فیملی سے جو بھی وعدے کئے وہ پورے کرے گی۔
اس موقع پر محمد احمد شاہ نے مزید کہا کہ امجد صابری پاکستان کے ہردلعزیز فنکار تھے جس نے پوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن کیا ایسے شخص کا قتل ایک بہت بڑا المیہ ہے۔ امجد فرید صابری اب ہم میں نہیں رہے، یہ سوچنا اور ماننا مشکل لگ رہا ہے۔معروف قوال امجد صابری کے بھائی ثروت صابری نے کہا کہ بھائی کا قتل پاکستان میں قوالی کا نقصان ہے لیکن اس طرح سے قوالی کا باب بند نہیں ہوسکتا کیونکہ یہ بزرگان دین کی دَین ہے، امجد صابری جیسے لوگ روز روز پیدا نہیں ہوتے، حکومت سے مطالبہ ہے کہ ملک کے حالات ٹھیک کرے،ہرشہری کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
ارشد محمود نے امجد صابری کے جانے کو ایک دل دہلا دینے والا واقعہ قرار دیا، انہوں نے کہا کہ اس طرح دن دیہاڑے ان کا قتل ناقابل یقین لگتا ہے۔ وہ ایسے وقت رخصت ہوئے جب وہ اپنے فن کی بلندیوں پر تھے۔ جہاں ہر آنکھ ان کے لیے اشک بار ہے وہاں ان کے قتل سے فن کار برداری میں خوف کی فضا بھی پید ا ہوئی۔پروفیسر اعجاز احمد فاروقی نے کہا کہ میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ اتنی جلدی ہم امجد کو خدا حافظ کہہ دیں گے، وہ ایک ایماندار شخص تھے انہوں نے اپنے والدین کی بے پناہ خدمت کی۔ بہت سارے لوگوں کو اس دنیا سے رخصت ہوتے دیکھا ہے لیکن امجد صابری جیسی روح پرور اور خوشبودار واپسی بے حد مشکل اور ایک عمر کی ریاضت کے بعد ہی ملتی ہے۔