08 اگست ، 2016
کوئٹہ میں خود کش دھماکے میں جاںبحق افراد کی تعداد53ہو گئی ہے جبکہ ہلاکتوں میں اضافے کا بھی خدشہ ہے،وزیر اعلیٰ بلوچستان ثناء زللہ زہری نے تصدیق کی ہے کہ دھماکا خود کش تھا،انہوں نے3روزہ سوگ کا بھی اعلان کیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اب تک کی اطلاعات کے مطابق یہ خود کش حملہ ہے،بلوچستان میں دہشت گردی میں ’را ‘ملوث ہے،دہشتگرد آسان ہدف کو نشانہ بنا رہے ہیں ،ہمجھکیں گے نہیں،وہ جہاں بھی ہوں گے انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
دہشتگردی کے پے در پے واقعات سہنے والا کوئٹہ ایک بار پھر دہشتگردی کا نشانہ بن گیا،شہر پر امن دشمنوں کے وار سے پھر لہو لہو ہو گیا،پہلے بلوچستان بارایسوسی ایشن کے صدر بلال انور کاسی کی ٹارگٹ کلنگ کی ،وکلاء میت لینے اسپتال پہنچے تو خود کش دھماکا کردیاگیا جس میں53 افراد جاں بحق ہو گئے، 56سے زیادہ زخمی ہو گئے،مرنے والوں میں بلوچستان بار کے سابق صدر باز کاکڑ سمیت بڑی تعداد میں وکلا بھی شامل ہیں،آج ٹی وی کا کیمرا مین بھی جاں بحق ہو گیا۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان ثناء زللہ زہری نے تصدیق کی ہے کہ دھماکا خود کش تھا،انہوں نے3روزہ سوگ کا بھی اعلان کیا ہے۔
کوئٹہ کے سول اسپتال کے شعبہ حادثات کے بیرونی گیٹ پر دھما کے اور فائرنگ میںجاں بحق ہونے والوں میں وکلا کی تعداد زیادہ ہے ۔ شہر کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔افسوس ناک واقعات کے بعد پولیس کی نفری سول اسپتال طلب کر لی گئی۔
پیر کی صبح منو جان روڈ پر بلوچستان بار کے صدر بلال انور کاسی کی گاڑی پر نامعلوم افراد کی طرف سے فائرنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں وہ جاں بحق ہوگئے ،بلال انور کاسی کی میت سول اسپتال پہنچائی گئی ، تو وہاں ایک بار پھر دہشتگردوں نے اپنا وار کیا،سول اسپتال کے شعبہ حادثات کے بیرونی گیٹ پر جہاں وکیلوں کی بڑی تعداد جمع تھی ، ایک زوردار دھماکا ہوا، دھماکے کے بعد فائرنگ بھی ہوئی۔
دھماکےکےبعد اسپتال میں بھگدڑ مچ گئی، لوگ اپنی جان بچانے کے لئے بھاگتے نظر نظر آئے ۔زخمیوں کو فوری طور پر طبی امداد دی گئی اور شدید زخمیوں کو سی ایم ایچ منتقل کردیا گیا ۔شہر کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی، اسپتال کےباہر رقت آمیز مناظر ہیں،لوگ اپنے پیاروں کو تلاش کرتے رہے۔
صوبہ بلوچستان کا دارالحکومت کوئٹہ ایک عرصے سے امن دشمنوں کے نشانے پر ہے،کوئٹہ میں سیکورٹی فورسز اور پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد دہشتگرد حملوں میں جان گنواچکے ہیں ،ڈاکٹروں ، صحافیوں ، اساتذہ سمیت شہر کی سول سوسائٹی کی بڑی تعداد دہشتگردی کا شکار ہوچکی ہے،لیکن اس بار شہر میں دہشتگردی کی تازہ لہر میں دہشتگردوں نے کوئٹہ کی وکلاء برادری کو نشانہ بنایا ۔
وہی تاریخ، وہی مہینہ ،وہی شہر،وہی طریقہ واردات۔۔ آج ہونےوالی دہشتگردی کے واقعے میں وہی طریقہ واردات اپنایا گیا جو آٹھ اگست ،دوہزار تیرہ کوہوئے دھماکے میں اختیارکیاگیاتھا۔کوئٹہ میں دہشتگردوں نے آج سے تین سال قبل پہلے ایک پولیس افسر کوہلاک کیا۔پھراس کی نمازجنازہ میں آئےافسران اور اہلکاروں کو خودکش حملے میں شہید کیاگیا۔آٹھ اگست دوہزار تیرہ کو ہوئے اس دھماکے میں ڈی آئی جی فیاض سنبل ،ڈی ایس پی شمس الدین اور ایس پی علی مہر سمیت تیس سے زائداہلکار شہیدہوئے تھے۔
کوئٹہ میں ہونے والے دھماکا کافی حد تک کراچی میں ہونےوالی ایک دہشت گردی کی واردت سے بھی مماثلت رکھتا ہے۔ ، بلکل اسی طرح2010 میں کراچی میں چہلم امام حسین کے موقع پر شارع فیصل نرسری کے مقام پر زائرین کی بس پر دھماکہ کیا گیا، ابھی جاں بحق اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا ہی جارہا تھا کہ جناح اسپتال کے شعبہ حادثات کے مرکزی دروازے پر ایک اور دھماکہ ہوا، دونوں دھماکوں کے نتیجے میں 30 سے زائد افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے۔
اگست 2008 میں ڈیرہ اسماعیل خان بھی اسی نوعیت کا ایک واقعہ پیش آیا جس میں پہلے یوٹیلٹی اسٹور پر موجود ایک نوجوان کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا ، میت ڈسٹرکٹ اسپتال پہنچائی گئی تووہاں خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا ۔ حملےمیں 25سےزائد افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
جنوری2013میں علمدردارروڈکوئٹہ پر پہلے ایک دکان میں دستی بم پھینکا گیا ۔ دھماکے کے بعد موقع پر بڑی تعدادمیں لوگ اکٹھاہوگئے۔ ابھی امدادی کارروائیاں جاری تھیں کہ دہشتگردوں نے دوسرا بڑا دھماکا کرکے سب کچھ تہس نہس کردیا۔ دونوں دھماکوں میں تقریبا سوافرادجاں بحق ہوگئے تھے۔
وزیراعلی بلوچستان کہتےہیں دھماکےمیں ملوث افراد کو نہیں چھوڑا جائےگا،دہشتگردوں کو کیفرکردارتک پہنچایاجائےگا، ترجمان بلوچستان حکومت کا کہنا ہے کہ دہشتگرد اپنا وجود ثابت کرنے کیلئے ایسی کارروائیاں کررہے ہیں،صوبائی حکومت نے تین روزہ سوگ کا اعلان کردیا ،سپریم کورٹ بار نےبھی ملک بھر میں سوگ کا اعلان کردیا۔
سانحہ کوئٹہ کے خلاف ملک کے چھوٹے بڑے شہروں میں وکلاء نے عدالتی امورکابائیکاٹ کردیا جبکہ کل وکلا یوم سوگ منائیں گے۔پاکستان بار کونسل کا 3روزہ سوگ کا اعلان کر دیا،سوگ کااعلان ممبر پاکستان بار کونسل چودھری اشتیاق احمد خان نےکیا۔
ملتان میں کوئٹہ میں دہشت گردی کے واقعہ کے بعد ہائی کورٹ میں وکلا نے احتجاجا کام چھوڑ دیا ، صدر ہائی کورٹ بار کے مطابق کل وکلا یوم سوگ منائیں گے اور عدالتوں کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے گا،گوجرانوالہ بار کونسل اور سرگودھا میں بھی وکلاء کل ہڑتال کریں گے۔
حیدرآباد میں سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی اپیل اور سکھر میں وکلاء کی جانب سے عدالتی کارروائیاں معطل کردیاور سیشن کورٹ کے احاطے میں احتجاجی مظاہرہ کیا مٖظفرآباد میں سینٹرل بارایسوسی ایشن کی جانب سے تین روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہوئے ،عدالتی امورمعطل کردیے گلگت میں بھی وکلاء نے عدالتی امور معطل کردی ادھر چمن میں کوئٹہ بم دہماکے کے سوگ میں شہر بھر میں دکانیں مارکیٹ اور بازار بند ہوگئی جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کے اپیل پر شہر میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا ہے ۔
سربراہ عوامی تحریک طاہرالقادری نے کوئٹہ دھماکےکی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مریضوں کو نشانہ بنانےوالے بزدل اور انسانیت کےدشمن ہیں۔