09 اگست ، 2016
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہاہےکہ ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ کسی کی پراکسی وار نہیں لڑیں گے، دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی ضروری ہے، فوج عدلیہ اور حکومت کو دہشت گردی کے خلاف تجدید عہد کر کے دہشت گردوں کے خلاف حالت جنگ کا عملی نفاذ کرنا ہو گا ۔
قومی اسمبلی میں سانحہ کوئٹہ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہہ کہ کوئٹہ حملہ پاکستان پر حملہ ہے، یہ ہماری انٹیلی جنس ایجنسیز کی ناکامی ہے،را یا موساد پر الزام لگانےکی بجائے اپنی اصلاح کریں، وزیر اعظم انٹیلی جنس اداروں کوحکم دیں کہ ٹھیک ، ٹھیک نتیجہ چاہئے۔
محمود اچکزئی نے کہا کہ کل دونوں شریف الگ الگ کوئٹہ پہنچےہم دنیا کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟ہمیں بتایاجائے اس ملک کے فیصلے کس نے کرنے ہیں ، ہمیں کس کے پیچھے چلنا ہے، وزیراعظم سانحہ کوئٹہ کو ٹیسٹ کیس بناکرسول اور ملٹری انٹیلی جنس ایجنسیز کو ٹائم فریم دیں اگر وہ نتائج نہ دیں تو ان کے سربراہوں کو فارغ کردیں۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ وزیر اعظم سانحہ کوئٹہ سمیت ملکی سیکورٹی صورتحال پر پارلیمنٹ کا مشترکا اجلاس بلائیں تاکہ خارجہ اور داخلہ پالیسی پر بات ہو سکے۔ ہماری بیوروکریسی روز نئے جواز پیش کرتی ہے، ہماری ایجنسیز گدلے پانی سے سوئی ڈھونڈ سکتی ہیں تو ان دندناتے دہشت گردوں کو کیوں نہیں پکڑسکتیں ؟آج بھی پاکستان کے سیکڑوں لوگوں کی جیبوں میں فرشتوں کے کارڈز ہیں،کیا ہم کرائے کے قاتل ہیں ؟
محمود خان اچکزئی نے ایوان میں سانحہ کوئٹہ کے شہدا کے لیے فاتحہ خوانی کے بعد کہاکہ وہ آئندہ پارلیمنٹ میں فاتحہ خوانی نہیں کریں گے کیا یہ ایوان صرف دعاؤں کے لیے ہے؟