16 اگست ، 2016
آج پنجاب کے وزیر داخلہ کرنل رٹائرڈ شجاع خانزادہ کی پہلی برسی ہے،اپنے نام کی طرح بہادر شجاع خانزادہ گزشتہ سال ضلع اٹک کے گاؤں شادی خان میں اپنے ڈیرے پر ہونے والے خود کش حملہ میں شہید ہوگئے تھے۔
کرنل رٹائرڈ شجاع خانزادہ اُن ،جری ،بہادر اور دلیرافراد میں سے تھے ،جنھوں نے ملک میں امن کے قیام کے لئے دہشت گردوں کو للکارا اور جام شہادت نوش کیا ۔28اگست 1943 کو پیدا ہونے والے شجاع خانزادہ نے1967 میں پاک فوج میں کمیشن حاصل کیا اور 1971 کی پاک بھارت جنگ میں حصہ لیا۔
وہ ایک دلیر ،بہادر اور شجاع انسان تھے ، جو پاکستان دشمنوں کے خلاف سیسیہ پلائی ہوئی دیوار بنے رہے۔ تین مرتبہ پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہونے والے شجاع خانزادہ روایتی سیاستدانوں کی طرح گول مول جواب دینے کی بجائے سیدھی بات کرنے کے عادی تھے2014 میں انھوں نے پنجاب کی وزارتِ داخلہ کا قلم دان سنبھالا اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کیا۔
آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد انہوں نےپنجاب بھر میں دہشت گردوں اور کالعدم تنظییوں کے خلاف بھر پور کردار ادا کیا۔ کئی مواقع پر انہوں نے خود کو دہشت گردوں کی جانب سے ملنے والی دھمکیوں کا بھی ذکر کیا تھا لیکن اُن کا کہنا تھا کہ وہ اپنے مقصد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔
شجاع خانزادہ اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ جب تک معاشرے سے نفرت ختم نہیں کی جاتی اس وقت تک بےامنی پر قابو پانا مشکل ہے۔پاکستان کو شجاع خانزادہ سے بہادوروں پر فخر ہے۔
پنجاب کےوزیراعلیٰ محمدشہباز شریف کاکہناہےکہ کرنل ریٹائرڈ شجاع خانزادہ شہید کالہو ہم پر قرض ہے، دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کرکے یہ قرض چکائیں گے ،شہید ایک سچے اور بہادر پاکستانی کے طور پر تاریخ میں ہمیشہ کیلئے امر ہوچکے ہیں۔
شجاع خانزادہ کی پہلی برسی کےموقع پراپنے پیغام میں شہباز شریف نےکہاکہ شجاع خانزادہ نے امن کیلئے اپنی قیمتی جان کا نذرانہ پیش کیا،وہ اپنے نام کی طرح بہادر اورشجاعت کے پیکر تھے، جس عظیم مقصد کیلئےشہید نے جان قربان کی، پوری قوم اس کیلئے یکسو اور یکجان ہے۔بعد میں رکن صوبائی اسمبلی سید رضا علی گیلانی سے گفتگوکرتے ہوئےوزیراعلیٰ پنجاب نےکہاکہ حکومت نےاعلیٰ معیار ،شفافیت اور تیز رفتاری سے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کا کلچر اپنایا ہےجبکہ سرمایہ کاری کیلئے اپنائی گئی حکمت عملی باربھی آور ثابت ہو رہی ہے۔