پاکستان
01 ستمبر ، 2016

ملک کیخلاف نعرے کسی پاکستانی کو قبول نہیں، آئی ایس پی آر

 پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گردوں کی موجودگی پاکستان کیلئے نقصان دہ ہے ، پاکستان مخالف نعرے کسی پاکستانی کو قبول نہیں،پاکستان میں دہشت گردوں کا سایہ بھی برداشت نہیں کریں گے۔ دہشت گردی کےخلاف جنگ میں 537 فوج کےاہلکار شہید ہوئے ، اس جنگ میں 2ہزار 272 زخمی ہوئے۔


ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کراچی آپریشن سے دہشت گردی کے واقعات میں 74 فیصد کمی آئی،کراچی میں اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں 89 فیصد، بھتا خوری میں 95 فیصد جبکہ ٹارگٹ کلنگ میں 94 فیصد کمی آئی ہے۔

عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ داعش پاکستان میں گھسنے کی کوشش کررہی ہے اورپاکستان کے جرائم پیشہ افراد کو ساتھ ملانے کی کوشش کی ، پاکستان میں داعش کاامیرحافظ عمر فورسزپرحملوں میں ملوث رہا، علی رحمان ٹونا بھی سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث رہا ،میڈیا ہاؤسز پر حملوں میں بھی یہی لوگ ملوث رہے ،انہی لوگوں نے ہزار، ہزار روپے دیکر وال چاکنگ کرائی ، داعش کے 309 کارندے پکڑے گئے، جہاں ضرورت ہوتی ہے وہاں آپریشن کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹی ڈی پیز ایک بہت بڑا چیلنج تھا، ان کی تعداد بہت زیادہ تھی، ٹی ڈی پیز کی بحالی کا کام بھی بہت مشکل تھا، اس سال کےآخر تک تمام ٹی ڈی پیزکو واپس بھیجنے کامنصوبہ ہے،وہاں سے آنےوالے لوگوں نے بہت قربانیاں دی ہیں، ٹی ڈی پیز کی واپسی کاسلسلہ شروع ہوچکا، 66 فیصد واپس جاچکے۔

عاصم باجوہ کا کہنا تھا کہ خیبر ایجنسی میں تقریباً 900 کے قریب دہشت گرد مارے گئے،آئی ای ڈیز بنانے والی 7599فیکٹریاں تباہ کی گئیں،جبکہ 2841بارودی سرنگیں ، 35310راکٹس اور مارٹرز بم برآمد کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ بارڈر مینجمنٹ میں 18 گیٹ بنیں گے ، پاکستان اور افغانستا ن کے درمیان 18 کراسنگ پوائنٹس ہیں ، ان کراسنگ پوائنٹس پر گیٹ بنائے جائیں گے اورعملہ تعینات ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ شوال سوئٹزر لینڈ ہے،جہاں چلغوزے کی بہت بڑی فصل ہوتی ہے،وادی شوال دہشت گردوں کی آخری جگہ تھی وہاں انہوں نے اپنا زور لگایا،دہشت گرد وہاں چلغوزے بیچ رہے تھے، شوال میں ایک ایک گھر کو کلیئر کیا گیا ،میڈیا کو بہت جلد شوال کا دورہ کرایا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا افغانستان کےساتھ 2600 کلومیٹر لمبا بارڈر ہے،ہم نے فاٹا کو کلیئر کرنے کے بعد بارڈر کی طرف موو کرنا شروع کیا، ہم نے بہت سی قربانیوں کے بعد ان علاقوں کو کلیر کیا، میرے ساتھیوں نے بتایاخیبرایجنسی آپریشن میں انکی ٹانگیں ضائع ہوئیں۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گرد کارروائیاں روکنے کیلئے آپریشن ضرب عضب شروع کیا جوبہت مشکل تھا، آپریشن سے قبل تمام فریقین کو اعتماد میں لیا گیا، افغانستان کو بھی بتایا گیا کہ ہم آپریشن کرنے جارہے ہیں ، آپریشن شروع ہوا تو دہشت گرد شمالی وزیرستان سے خیبرایجنسی چلے گئے ،دہشت گردوں کاجونیٹ ورک بن رہاتھا اس کو بھی تباہ کیا گیا۔

 

مزید خبریں :