21 ستمبر ، 2016
چوہدری محمد ارشاد....پاکستان دنیا بھر میں کھجور کی پیداوار میں نمایاں مقام رکھتا ہے ۔ لاکھوں ٹن کھجور کی پیداوار کے باعث سکھر، خیرپورکی کھجور منڈی پاکستان کی سب سے بڑی کھجور منڈی ہے جہاں سے اربوں روپے کی کھجوریں اور چھوہارے ملک کے مختلف شہروں اوربیرون ممالک بھجوائے جاتے ہیں۔
ان جڑواں اضلاع میں ہرسال چھوٹے بڑے باغات میں کھجور کی ریکارڈ کاشت کی جاتی ہے اور کاشتکاروں کے لئے یہ فصل سونے جیسی قیمتی تصور کی جاتی ہے۔
ایک اندازے کے مطابق تقریباًدو لاکھ ایکڑ اراضی پر کھجور کے باغات ہیں جن میں ڈیڑھ لاکھ ایکڑ خیرپور اور 50ہزار ایکڑ ضلع سکھر میں موجود ہیں۔ ان دونوں اضلاع میں کھجور کے درختوں کی تعداد دو کروڑ سے زائد ہے۔
ان میں 25سے زائد اقسام کی کھجوریں جن میں اصیل، کربلائی، کبڑا، خرما، مٹھڑی، ہواوالی، کاچھووالی، گھومڑا، گجرالی، نونی، میہواوالی سمیت دیگر اقسام شامل ہیں۔ اصیل کھجور کی پیداوار زیادہ کی جاتی ہےجس سے چھوہارے تیار ہوتے ہیں۔
کھجور اور چھوہارے ایکسپورٹ کرنے والے تاجروں کے مطابق ہر سال کھجور کی پیداوار سے 85فیصد چھوہارے تیار کیے جاتے ہیں، جب کہ 15فیصد مختلف اقسام کی کھجور یں بنتی ہیں۔
کھجور کی پیداوار ہر سال شدید گرمیوں میں ہوتی ہے۔ جب سکھر اور خیرپور میں درجہ حرارت 45سے 50ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے، تپتی دھوپ، گرم ہوائوں میں کھجور اور چھوہارے بنانے والے ہزاروں کاشتکارصبح سے رات گئے تک کام کاج کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
کھجور اتارنےکے لیے اونچے درخت پر رسوں کے ذریعے چڑھا جاتا ہے اور رسے سے کمر پر ٹیک لگا کر گچھوں کو کاٹ کر رسے میں پھنسا کر نیچے چھوڑا جاتا ہے۔
جدید ٹیکنالوجی کے اس دور میں آج بھی کاشتکار، کھجور کے گچھوں سے کھجوروں کو الگ کرنے کے لئے لکڑی سے بنے ہوئے سازوسامان کو استعمال کرتے ہیں۔
اس کے لیےایک کنگھی نما لکڑی یا تختے میں گچھوں کو ایک جانب سے پھنسا کر کھینچا جاتا ہے، جس سے کھجوریں گچھوں سے جدا ہوجاتی ہیں اس کے بعدکھجوروں کو پانی کی کڑاہی میں ڈال کر دھویا جاتا اور اُبلتے ہوئے پانی میں ڈالا جاتا ہے۔
پھراس میں نمکیات، کھانے کے رنگ ڈال کر کھجوروں کو پکایا جاتا ہے، جب یہ کھجوریں پک کر چھوہارے کی شکل اختیار کرلیتی ہیں تو انہیں آسمان تلے دھوپ میں ڈال کر خشک کرنے کے لئے رکھا جاتا ہے۔
اگر دھوپ زیادہ تیز ہو تو یہ چھوہارے چار سے پانچ دن میں تیار ہوجاتے ہیں ورنہ چھوہاروں کو خشک ہونے میں چھ سے سات دن بھی لگ جاتے ہیں۔ جس کے بعد ان چھوہاروں کو بوریوں میں بھر کر منڈیوں میں لے جایاجاتا ہے۔
پچاسی فیصد چھوہارے میں سے تقریباً 75فیصد بھارت، بنگلادیش، آسٹریلیا، امریکا، انڈونیشیا بھیجے جاتے ہیں جب کہ کھجور یں بھی دنیا کے مختلف ممالک میں ایکسپورٹ کی جاتی ہیں جس سے اربوں روپے کا زر مبادلہ حاصل ہوتا ہے۔