03 اکتوبر ، 2016
ریاض اینڈی.....دنیا بجلی حاصل کرنے کے لئے گرین انرجی پر منتقل ہورہی ہے، پاکستان بھی اس شعبے میں پیشرفت کررہا ہے، گرین انرجی کا عکس شیر شاہ کباڑی مارکیٹ میں بھی دکھائی دینے لگا ہے۔
شیرشاہ کباڑی مارکیٹ کے بارے میں مشہور ہے کہ یہاں سوئی سے لے کر جہاز کے انجن تک سب کچھ مل جاتا ہے، اس لئے جب مارکیٹ کی ایک دکان پر سولر پینل دیکھے تو زیادہ حیرانی نہ ہوئی۔
البتہ ذہن میں یہ سوال ضرور آیا کہ کیا یہ چلتے بھی ہیں؟ جواب میں دکان دار نے ایک سولر پینل سے 5 سو واٹ کی موٹر چلا کردکھائی اور پھر شمسی توانائی کی اہمیت بھی اجاگر کی۔
گذشتہ سال گرین انرجی منصوبوں پر 286 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی، کچھ سرمایہ کاری پاکستان میں بھی ہوئی ۔ تاہم حال ہی میں یوایس ایڈ کے پروگرام میں مقامی بینکوں کی شمولیت سے مزید بہتری کی امید ہے ۔
پانچ برسوں ٘میں مسلسل سرمایہ کاری کے نتیجے میں شمسی توانائی سے بجلی بنانے کی دنیا کی صلاحیت 40 گیگا واٹ سے بڑھ کر 227 گیگا واٹ ہوچکی ہے۔
مسلسل سرمایہ کاری سے کباڑی مارکیٹ کا کاروبار اس پنکھے کی طرح چلتا رہے گا کیونکہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ 2050 تک 1600 ارب روپے مالیت کے سولر پینل کباڑ میں آئیں گے جنہیں ری سائیکل کیا جائے گا۔