31 جنوری ، 2012
لاہور…لاہورپولیس کے زیرحراست میں نوجوان کی ہلاکت پرڈی ایس پی اور چار پولیس اہلکاروں سمیت 12 افراد کے خلاف قتل کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے تاہم رات گئے تک کسی ملزم کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی تھی۔مقدمے کے اندراج سے پہلے قصور کے قصبے منڈی عثمان والا کے مکینوں نے پولیس حراست میں نوجوان کی ہلاکت پر پنجاب اسمبلی کے سامنے اس وقت شدید احتجاجی مظاہرہ کیا، جب پنجاب اسمبلی کا اجلاس جاری تھا۔مظاہرین نے ٹائر جلا کر ایک گھنٹے تک مال روڈ پر ٹریفک بلاک کئے رکھی۔مظاہرین نے بتایا کہ نوجوان سرور اقبال ٹاوٴن لاہورمیں اسماعیل نامی شخص کے ہاں ملازم تھا،19جنوری کوجانورچوری کے الزام میں اسمعیل نے سرور کو پولیس کے حوالے کردیا،گزشتہ روز انہیں اس کی لاش مل گئی۔ اسمبلی میں توجہ دلائے جانے پر اسپیکر نے تین ارکان اسمبلی کو مظاہرین کے پاس بھیجا۔مقتول کی بیوہ اور بھائی کو وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ سے ملوایا گیا،جنہوں نے ملزموں کے خلاف مقدمے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ملزمان میں ڈی ایس پی اینٹی وہیکلز لفٹنگ سٹاف سلیم مختار بٹ،اے ایس آئی منیر دو کانسٹیبل اور پہلے مقدمے کا مدعی اسمعیل اور دیگر شامل ہیں۔