22 جون ، 2012
اسلام آباد … پیپلز پارٹی کے اُمیدوار راجہ پرویز اشرف 211ووٹ لے کر وزیراعظم منتخب ہوگئے۔ ان کے مقابلے میں مسلم لیگ ن کے سردار مہتاب عباسی 89ووٹ حاصل کرپائے۔ نومنتخب وزیراعظم آج رات ایوان صدر میں اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ ووٹنگ کے دوران اپوزیشن بینچوں کی جانب سے مولانا فضل الرحمن پر آوازیں کسی گئیں کہ ”کتنے پیسے لیے ہیں“، ”کیاریٹ طے ہوئے ہیں“۔ اس کے علاوہ راجہ پرویز اشرف کو ”راجہ رینٹل“ کے نام سے بھی پکارا گیا۔ چوہدری پرویز الٰہی نے اپنی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر فیصل صالح حیات سے ووٹ ڈالنے کی درخواست کی جس پر انہوں نے راجہ پرویز اشرف کو ووٹ دیا۔ اسپیکر فہمیدہ مرزاکی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ مولانا فضل الرحمن نے وزارت عظمیٰ کے انتخاب کی ووٹنگ سے قبل دستبرداری کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت انتخابی عمل سے علیحدہ رہے گی اور اس کے اراکین اپنا ووٹ کاسٹ نہیں کریں گے جس کے بعد پیپلزپارٹی کے راجہ پرویز اشرف اور مسلم لیگ ن کے سردار مہتاب عباسی کے درمیان مقابلہ ہوا۔ ووٹنگ کا عمل شروع ہوا تو اسپیکر نے ایوان کو دو حصوں میں تقسیم کیا۔ راجہ پرویز اشرف کے ووٹرز کو ایوان کے دائیں جانب (لابی ’اے‘) جبکہ سردار مہتاب عباسی کے حامیوں کو ایوان کے بائیں جانب (لابی ’بی‘) جانے کی ہدایت کی گئی۔ ارکان اسمبلی دستخط کے بعد مخصوص لابی میں چلے گئے۔انتخابی عمل سے قبل قومی اسمبلی اجلاس میں خطاب کرتے مولانا فضل الرحمن نے فوزیہ وہاب کے انتقال کے باعث وزیراعظم کا انتخاب کل تک ملتوی کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کی روایات ہیں کہ اراکین کے انتقال پر اجلاس ملتوی کئے جاتے ہیں، وزیراعظم کا انتخاب کل بھی ہوسکتا ہے، اس لئے اسمبلی اجلاس ملتوی کیا جائے۔ جس کے جواب میں نوید قمر کا کہنا تھا کہ آج کا اجلاس معمول کا نہیں، ملک تین روز سے بغیر وزیراعظم کے چل رہا ہے اور آج کا اجلاس چیف ایگزیکٹو کے انتخاب کیلئے طلب کیا گیا ہے۔ جس کے بعد مولانا فضل الرحمن نے وزیراعظم کے انتخاب سے علیحدہ ہونے اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کی جانب سے نئے وزیر اعظم کے انتخاب میں ووٹ استعمال نہ کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ ان کی جماعت انتخابی عمل میں غیر جانبدار رہے گی۔ واضح رہے کہ مسلم لیگ ق ہم خیال گروپ نے انتخاب کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا۔