02 دسمبر ، 2016
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ کھلے عام شراب فروخت ہورہی ہے اورحکومت سندھ سو رہی ہے، حدود آرڈیننس سیکشن 17 کھلے عام فروخت کی اجازت نہیں دیتا، حکومت سپریم کورٹ کے حکم کا شیلٹر لینے کی کوشش نہ کرے،عدالت کی ایڈووکیٹ جنرل کو شراب کے لائسنس کےلیے نئی قانون سازی سے متعلق آگاہ کرنے کی ہدایت کردی۔
سندھ ہائی کورٹ میں شراب خانوں پر پابندی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی ۔ چیف جسٹس جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے شراب خانوں کی بندش سے متعلق فیصلے کوغیر قانونی قرار نہیں دیا،شراب خانوں کے غیر قانونی لائسنس جاری کئے گئے تو چیف سیکریٹری سندھ کو کٹہرے میں کھڑا کریںگے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ اگر غیر قانونی لائسنس جاری کیے گئےاور نیا قانون نہ بنایا گیا تو چیف سیکریٹری کو کٹہرے میں کھڑا کریں گے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ حدود آرڈیننس کی دفعہ 17 کی روشنی میں لائسنس کانیا قانون کب بنے گا ؟ جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ 15روز میں غیرمسلموں کے نمائندوں کا اجلاس بلا کر مشاورت کی جا ئے گی۔
عدالت نے حکومت سندھ سے شراب خانوں کے لائسنس سے متعلق قانون سازی کی تفصیلات 9دسمبر کو طلب کرلیں ۔
ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ موجودہ حکومت نے یہ لائسنس جاری نہیں کیے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ حکومت ان لائسنس پر پیسہ کمارہی ہے تو حساب بھی دینا ہوگا ۔
ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں شراب خانے کھولنے کی اجازت دی گئی ہے ۔
چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل کو تنبیہ کی کہ آپ سپریم کورٹ کے حکم کا شیلٹر لینے کی کوشش نہ کریں۔ انہوںنے کہا کہ سپریم کورٹ نے ہمارے حکم کو غیرقانونی نہیں کہا۔جو دائرہ کار طے کیا اس میں رہ کر کیس سنیں گے۔
وکیل ہیرا سنگھ ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ گُردوارے کے سامنے شراب فروخت کی جارہی ہے اور اب ہوم ڈلیوری بھی شروع کردی گئی ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مسلمانوں کو بھی شراب فروخت کی جارہی ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ مسلمانوں کو شراب فروخت کرنے والوں کی خلاف کارروائی کیوں نہیں ہوئی۔درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سندھ میں 131اور پنجاب میں صرف 20دکانیں ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ دیگر صوبوں میں شراب کی فروخت کے حوالے سے بھی عدالت کی رہنمائی کی جا ئے اور شراب کے لائسنس سے متعلق قانون سازی سے بھی آگاہ کیا جا ئے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ حدود آرڈیننس کا سیکشن 17شراب کی کھلے عام فروخت کی اجازت نہیں دیتا۔ اقلیتی برادری کے نام پر شراب خانے کھولے گئے اور اب اقلیت عدالت میں کھڑی کہہ رہی ہے وہ نہیں پیتے۔ حکومت سندھ سو رہی ہے اس کو ریونیو مل رہا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ یہ 200سال میں بھی شراب خانے بند نہیں کریںگے۔ بعد ازاں سماعت 9 دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔