25 جون ، 2012
اسلام آباد…وفاقی دارالحکومت اسلام اباد کے ترقیاتی ادارے سی ڈی اے کے چیئرمین فرخند اقبال نے اعتراف کیاہے کہ ان کے ادارے میں سیاسی بنیادوں پر بھرتیاں ہوئی ہیں ،سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ نے سی ڈی اے میں بھرتیوں،گذشتہ پانچ برسوں کے دوران پلاٹوں کی فروخت اور الاٹمنٹ سمیت 5 ہزار کیسزکی تفصیلات 15دنوں میں طلب کرلی ہیں۔ سی ڈی اے ہیڈکوارٹراسلام آبادمیں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور کیبنٹ کااجلاس سنیٹرکلثوم پروین کی زیرصدارت ہوا جس میں سیکیٹر ایف 11 میں 40 پلاٹوں کی مبینہ بے قاعدہ الاٹمنٹ ، ادارے میں بھرتیوں اور ڈیپوٹیشن پر آنے والے افسروں کی بھرمارکے ایشو پر غور کیاگیا۔سی ڈی اے کے چئیرمین سے جب پوش سیکٹر ایف الیون میں 40 قیمتی پلاٹوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ کے بارے پوچھا گیا تو انہوں نے کہاکہ انہوں نے اس معاملے پر کمیٹی بنائی لیکن 25روز گذرنے کے باوجود ڈائریکٹراسٹیٹ نے انہیں رپورٹ نہیں بھجوائی جس پر چئیرپرسن کمیٹی نے کہاکہ لگتاہیکہ غیرقانونی سرگرمیوں میں پورامحکمہ ملوث ہے،پلاٹ الاٹمنٹ کا فراڈ 21 سال قبل ہوا، اتنے عرصہ بعد بھی معاملہ سنجیدگی سے نہیں دیکھاجارہا،کمیٹی نے 5سال کے دوران پلاٹوں کی الاٹیمنٹ،تحفوں اور فروخت کا ریکارڈ کمیٹی نے15 دنوں میں طلب کرلیا۔ چئیرمین سے استفسار کیاکہ فیصل سخی بٹ کون ہے ہم نے اس کا بہت شہرہ سنا ہے، سی ڈی اے میں اس کا کیا کردار ہے،کیاوہ یہاں ملازم ہے؟ چیئرمین سی ڈی اے نے جواب دیاکہ یوسف رضا گیلانی کے جانے سے فیصل سخی بٹ کا کوئی عہدہ نہیں رہا ہے،کمیٹی نے کہاکہ سناہیکہ سی ڈی اے کی ہر ڈیل کے پس منظر میں فیصل بٹ ہوتا ہے، اس کیسی ڈی اے میں کردار کی تفصیلات فوری پیش کریں۔کمیٹی کو بتایاگیاکہ سی ڈی اے کے 5ہزار کیسز مختلف عدالتوں میں زیرسماعت ہیں جس پر کمیٹی نے برہمی کا اظہار کیا اور کیسزکی رپورٹ طلب کرلی،کمیٹی کو بتایاگیاکہ ادارے میں گریڈ 16 سے 19 کے 40 آفیسر ڈیپوٹیشن پر ہیں، 6 کی 3 سالہ مدت مکمل ہوچکی ہے،چیئرمین سی ڈی اے نے کہاکہ سی ڈی اے میں سیاسی حکومت کے کہنے پر بھرتیاں ہوئیں، اب بھی 6 سو اسامیاں خالی ہیں، قائمہ کمیٹی نے سی ڈی اے میں 12 مارچ سے 25 جون 2012ء کے دوران بھرتیوں کی رپورٹ طلب کرلی۔کئی گھنٹے جاری رہنے والے اجلاس کے آخر میں کمیٹی کی چئیرپرسن سمیت تمام ارکان اپنے دکھڑے چئیرمین سی ڈی اے کو سنانے لگے ،یہی نہیں حال میں شروع کئے جانے والے ایک رہائشی منصوبے کو جلد مکمل کرنے کی فرمائشیں بھی کرڈالیں اور چئیرمین سی ڈی اے تین گھنٹے مختلف سوالوں کے جواب سے اکتانے کے بعد سنیہ تان کر یقین دہانی کرادی جس پر اجلاس ختم ہوگیا