26 جون ، 2012
اسلام آباد…وفاقی کابینہ نے اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی بیواوٴں کی پنشن میں اضافے کیلئے 21ویں آئینی ترمیم کی منظور ی دیدی، جب کہ وزراء کی شدید تنقید کے بعد وفاق اور صوبوں کے ذمے بجلی واجبات کی بلاامتیاز فوری وصولی کافیصلہ کیاگیاہے۔نئی وفاقی کابینہ کا پہلااجلاس نو منتخب وزیراعظم راجہ پرویزاشرف کی زیرصدرات ہوا، جس میں وزیر اعظم تمام وزراء سے پہلے میٹنگ ہال پہنچ گئے۔ وزراء کی حاضری پوری کرنے کیلئے اجلاس میں تاخیر بھی کرنا پڑی۔ وزیر اعظم نے یوسف رضا گیلانی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے آئین کے تحفظ کی خاطر اصولی موقف اپنایا۔کابینہ اجلاس کا دس نکاتی ایجنڈا تھا تاہم زیادہ وقت توانائی بحران کے نکتے پر ہی بحث ہوئی۔ وزراء نے توانائی بحران کے حوالے سے شدید تنقید کی۔ ایک وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اب بھی توانائی بحران حل نہ ہوا توسب گھر جائیں گے۔وزیراعظم نے وفاقی و صوبائی حکومتوں اور محکموں سے بجلی بقایاجات کی بلاامتیاز فوری وصولی کا حکم دیا اور کہا کہ ادائیگی نہ کرنے والوں سے وزارت خزانہ ، فیڈرل ایڈجسٹر کے ذریعے وصولی کرے گی۔ وزارت پانی بجلی نے بریفنگ میں بتایاکہ قومی گرڈ میں مزید 300 میگاواٹ بجلی شامل ہو گئی ہے ، 28 جولائی تک مزید 2100 میگاواٹ بجلی قومی گرڈ میں شامل ہو گی۔وزیر اعظم نے ریلوے کو ہدایت کی کہ وہ کراچی سے خصوصی بوگیوں کے ذریعے بجلی کمپنیز کو تیل پہنچائے۔کابینہ نے 21 ویں آئینی ترمیم کی بھی منظوری دی جس کے تحت سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس کے ججز کی بیواوٴں کی پنشن 50 سے بڑھا کر 75 فی صد کردی گئی ہے۔وزیراعظم نے بلوچ قیادت کو مذاکرات کی میز پر آنے کی دعوت دیتے ہوئے کہاکہ حکومت مسئلے کے قابل قبول حل پر تیار ہے۔کابینہ نے وزارت خزانہ کو فارن ایکسچینج ریگولیشن ایکٹ میں ترمیم کا نیا بل تیار کرنے کی ہدایت اور سرحدی پورٹس اینڈ باوٴنڈری مینجمنٹ سسٹم کیلئے چین کے ساتھ ایم او یوز کی منظوری دے دی۔۔کابینہ نے پاک افغان ریل تجارتی رابطوں کے لیے مذاکرات کی منظوری بھی دے دی۔