28 جنوری ، 2017
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ ہمیں کام نہیں کرنے دیا جاتا،ووٹ نواز شریف کو ملے، ڈکٹیشن عمران خان کی چلے، یہ نہیں ہوگا،ڈگڈگی تماشا دکھانے کےلیے ان لوگوں کو سامنے لایا جاتا ہے جن کے پلے کچھ نہیں۔
سیالکوٹ میں مسلم لیگ ن کے ورکرز کنونشن سے خطاب میں انہوں نے قومی ادارے زبوں حالی اور تباہ حالی کا شکار تھے، جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو پورا ملک لوڈشیڈنگ کی تاریکی میں ڈوبا ہوا تھا، ہم نے وعدہ کیا تھا کہ دہشت گردی اور لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کریں گے، ہم نے کہا تھا پاکستان کے وقار پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا، غیر ملکی سرمایا کاری لائیں گے، ادھر ہم نے کام شروع کیا اور حاسدین کا حسد بڑھنا شروع ہوگیا۔
سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ابھی سوا سال نہیں ہوا کہ انہوں نے پندرہ بیس ہزار لوگ، کیل کانٹے سے لیس اسلام آباد بٹھادیئے، اگر ان کا مقابلہ ڈنڈوں سے کرتے تو ملک میں سول وار ہوجاتی، ہم نے اپنے کارکنوں کو تالے لگاکر بند کردیا، ہم نے بڑی گالیاں سنیں، برہنہ جملے سنے اور ان سے سنے، جن کا پاکستان بنانے میں کوئی کردار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم آمریت کی جیلیں کاٹتے تھے وہ انٹرنیشنل آوارہ گردیا ں کرتے تھے، ہم آمریت کا جبر سہتے تھے، وہ دنیا میں چندہ اکٹھا کرکے اپنی روزی روٹی کا اہتمام کرتے تھے، پھر ان کے احتجاج میں وہ لوگ شامل ہوئے ،جن کے ناجائز کام نہیں ہوئے، سیاست بہت مضبوط ہوتی ہے، سب سے زیادہ طاقت جلسہ گاہ ہوتی ہے۔
سعد رفیق نے کہا کہ ایک شخص کھڑا ہوا جو کہتا تھاکہ یہاں قبریں کھودو، لوگ بھولے نہیں، وہ تم ہی تھے، جو پارلیمنٹ ہاؤس کا جنگلہ توڑ کر اندر چلے گئے، لوگ بھولتے نہیں، فیصلہ اس دن کرتے ہیں جس دن ووٹ ڈالتے ہیں، ڈرامہ رچایا گیا، امپائر آئے گا، انگلی اٹھے گی، یہ امپائر کا انتظار کرتا رہا، شرم نہیں آتی، اس ملک میں یہ پہلی بار نہیں ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ 1970ء کے انتخاب میں جیتنے والے کو اقتدار نہیں دیا، یہی سچ ہے، سننے کا حوصلہ کرنا ہوگا، اکثریت کو اقتدار نہیں دیا گیا، ملک ٹوٹ گیا، اب پھر وہی ایکشن ری پلے، کہ اقلیت اکثریت پر قبضہ کرناچاہتی ہے، یہ نہیں چلنے دیں گے، ایک سنگل سیٹر اٹھتا ہے اور بد دعائیں دینا شروع کردیتا ہے۔
وزیر ریلوے کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں کام نہیں کرنے دیا جاتا، سوا سال ہوا تھا کہ پہلی سازش ہوئی، اللہ نے اسے ناکام بنایا، میں نے کہا تھا سپریم کورٹ نہ جائیں، لیکن نواز شریف نے کہا کہ الزام کا فیصلہ ہونا چاہیے، سپریم کورٹ میں ہم نے بھی معاہدے پر دستخط کیے، انہوں نے بھی کیے، اگر دھاندلی ثابت ہوگئی تو ہم نے حکومت ختم کرنے کا کہا تھا، انہوں نے کہا کہ جھوٹا ثابت ہوگیا تو الزام واپس لوں گا، اللہ نے نواز شریف کو سرخرو کردیا، لیکن وہ لکھے ہوئے معاہدے سے مکر گئے۔
سعد رفیق نے یہ بھی کہا کہ ہم نے پھر محنت شروع کی، انہوں نے ہمارا ایک سال برباد کیا،اسی وجہ سےسی پیک اور بجلی کے کار خانے بنانے میں تاخیر ہوئی، اب بجلی کے کارخانے اگنے لگے، خزانہ بھرنے لگا، کراچی کا امن لوٹ آیا، ملک آگے بڑھنے لگا اور عوام کے چہرے پر امید کی کرنیں پھوٹنے لگیں، ان کے پیٹ میں درد اٹھنے لگا اور یہ ایک اور دھرنے کی طرف بڑھنے لگے ۔
سعد رفیق مزید بولے کہ انہوں نے اسلام آباد گھیرنے کا اعلان کیا، لیکن آپ بنی گالا میں چھپ گئے، باہر کارکن بچارے زمین پر لیٹے رہے، آپ کو تو فری ہینڈ کی عادت تھی، اس بار نہیں ملا، پھر پش اپس لگالنے شروع کردیئے، جو لانگ مارچ اناؤنس کرتے ہیں ببر شیر کا دل رکھتے ہیں، بے نظیر بھی لانگ مارچ کا اعلان کرتی تھیں تو ڈٹ کر کھڑی ہوجاتی تھیں ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف بھی رکاوٹیں توڑ کر لانگ مارچ کے لیے نکلے، یہ پش اپس لگاتے رہے اور دھرنا ٹو بھی ٹھس ہو گیا، پھر انہیں ہول پڑنے لگے کہ اب کیا بنے گا، انہوں نے بار بار سازش کی اور اسی شاخ کو کاٹنے کی کوشش کی، جس پر بیٹھے ہیں، جس پارلیمنٹ میں جاکر آج گند کررہے ہیں اسی کو پہلے گالیاں دیں، انہوں نے نہیں سوچاکہ ن لیگ کی حکومت گراتے گراتے جمہوریت گر گئی تو کیا بنے گا۔