01 جون ، 2017
اسلام آباد کی جوڈیشل اکیڈمی میں جے آئی ٹی نے وزیر اعظم کے صاحبزادے حسین نواز سے ساڑھے 6 گھنٹے طویل پو چھ گچھ کی۔
ذرائع کے مطابق حسین نواز 9 بج کر57 منٹ پرفیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کےاندر گئے تھے اور ساڑھے 4 بجے باہر آئے۔ ان سے کم و بیش ساڑھے6 گھنٹے پوچھ گچھ کی گئی۔
جوڈیشل اکیڈمی سے باہر آکر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حسین نواز نے کہا کہ جے آئی ٹی کے ساتھ طویل سیشن کرکے آیا ہوں، مجھے 2 گھنٹے انتظار بھی کرایا گیا، اس کے بعد دوبارہ بھی بلایا گیا ہے جس کا سمن مجھے مل جائے گا۔
1999ء کے حوالے سے حسین نواز نے کہا کہ اس وقت قید تنہائی میں طویل پوچھ گچھ ہوتی تھی اور وکیل سے بھی ملنے نہیں دیا جاتا ہے۔
وزیر اعظم کے بڑے صاحبزادے کا مزید کہنا تھا کہ اگر معاملات قانون کے مطابق چلتے رہے تو ٹھیک ورنہ سپریم کورٹ جائیں گے۔
حسین نواز نے کہا کہ حسین شہید سہروردی سے آج تک یہ سب کچھ ہمارے ساتھ ہی ہوتا آیا ہے، جس جس کو یہاں بلایا جائے گا وہ پیش ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم، میرے یا میرے بھائی بہن کے خلاف کسی بے ضابطگی کا ثبوت نہیں، میرے خاندان کے خلاف کوئی ثبوت ہے ہی نہیں تو سامنے کیسے آئے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں وکیل کو ساتھ لے جانے کی اجازت نہیں دی گئی، ہم سےجوسوالات پوچھےگئے ان کاجواب دیا، وہ مطمئن ہوئے یا نہیں یہ ان سے پوچھیں۔
حسین نواز نے میڈیا سے گفتگو کے دوران یہ نہیں بتایا کہ ان سے جے آئی ٹی نے کیا پوچھا۔
حسین نواز کی میڈیا سے گفتگو کے بعد مسلم لیگی کارکنوں نے نعرے لگائے۔
واضح رہے کہ حسین نواز کی جے آئی ٹی کے سامنے 5 روز میں تیسری پیشی ہوئی ہے۔ جے آئی ٹی اس سے قبل حسین نواز کو 28 اور 30مئی کو طلب کرچکی ہے جس میں ان سے 4گھنٹے پوچھ گچھ کی گئی تھی۔
اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے جب کہ خاردار تاریں اور رکاوٹیں لگا کر راستہ بند کردیا گیا تھا۔