03 جون ، 2017
افغانستان کے دارالحکومت میں افغان رکن پارلیمنٹ کے بیٹے کی نماز جنازہ اور تدفین کے موقع پر یکے بعد دیگرے ہونے والے 3 بم دھماکوں میں کم سے کم 20 افراد ہلاک اور 25 زخمی ہوگئے ۔
افغان میڈیا کے مطابق تدفین میں شریک افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ بال بال بچ گئے۔دوسری طرف افغان طالبان نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کردیا ہے۔
افغان سینیٹر محمد عالم ایزدیار کا نوجوان بیٹا جمعہ 2 جون کو کابل میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے دوران فائرنگ سے ہلاک ہوا،جن میں دیگر 3 افراد ہلاک ہوئے تھے،مظاہرے گزشتہ ماہ 31 مئی کو کابل میں جرمنی کے قونصل خانے کے باہر ہونے والے بم دھماکے کے خلاف کئے گئے ، جس میں 90 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
مظاہرین کے مطابق حکومت کی جانب سے ملک میں سیکورٹی کے سخت انتظامات نہیں کیے گئے، جس وجہ سے آئے روز دھماکے ہوتے ہیں۔
افغان میڈیا نے بتایا کہ مظاہروں کے دوران ہلاک ہونے والے افغان سینیٹر محمد عالم ایزدیار کے بیٹے کی تدفین کابل کے خیر خانہ قبرستان میں کی جا رہی تھی،جس میں افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ سمیت دیگر کئی اعلیٰ سرکاری عہدیدار اور پارلیمنٹرینز شریک تھےکہ یکے بعد دیگرے 3 بم دھماکے ہوئے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق افغان چیف ایگزیکٹو دھماکوں میں محفوظ رہے، جبکہ دیگر 18 افراد ہلاک اور 25 زخمی ہوگئے،زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کردیا گیا ہے، جہاں کئی مریضوں کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
محکمہ صحت اور سیکیورٹی عہدیداروں نے دھماکوں میں مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔