23 جون ، 2017
کوئٹہ میں دہشت گردی ہے کہ رکنےکا نام ہی نہیں لے رہی، ایک سانحے کا دکھ کم نہیں ہوتا کہ دوسرا رونما ہوجاتا ہے اور شہر والوں کو دکھی کرجاتاہے۔
عید سے چند دن قبل آئی جی پولیس کےدفتر کے قریب دہشت گردی کے واقعے میں 13جانیں چلی گئیں، سانحے کےبعد جاں بحق افراد کے ورثا اسپتال میں اپنے پیاروں کو یاد کرکے روتے رہے۔
کوئٹہ کے گلستان روڈ پر آئی جی پولیس کے دفتر کے قریب ہوئے دہشت گردی کےواقعے نے شہر بھر کو تو دکھی کیا ہی مگر ان کے لواحقین پر تو جیسے قیامت ہی گزرگئی ۔
غم سے نڈھال لواحقین افسوسناک خبر سن کر کسمپرسی کی حالت میں سول اسپتال پہنچے،کوئی جاں سے پیارے اور بڑھاپے کے سہارے بیٹے سے محروم ہوا، تو کوئی بہن اپنے آنکھوں کے تارے بھائی سے اور کوئی بھری دنیا میں باپ کے واحد سہارے سے۔
سب کا غم ایک ہی تھاکہ دہشت گردی کے اس المناک واقعے میں ان کے پیارے ان سے ہمیشہ کےلیے بچھڑگئے، ان میں ایک جواں سال پولیس اہلکار کی ماں کی دہائیوں نے تو سب کو دکھی کردیا، اس نے اپنے پیارے بیٹے کی شناخت اس کےہاتھ پر بندھے تعویز سے کی۔
پولیس اہلکاروں کے علاوہ کچھ جاں بحق افراد کے اہل خانہ بھی دھماکے کےمقام پر پہنچے،جہاں قیامت کا منظر تھا، تباہ حال گاڑیاں اور موٹرسائیکلیں دھماکے کی شدت کوظاہر کررہی تھیں، جائے حادثہ پر پولیس اہلکاروں کا اسلحہ اوردیگر اشیاء بھی جابجا بکھری پڑی تھیں۔
دہشت گردی کا یہ واقعہ بھی کچھ دنوں بعد دیگر واقعات کی طرح تاریخ کا حصہ بن جائے گا، مگر یہ المناک سانحے کی صورت میں جاں بحق افراد کےورثا ءکو ہمیشہ خون کے آنسو رلاتا رہے گا۔