05 جولائی ، 2017
وقت گزر جاتا ہے، واقعات تاریخ بن جاتے ہیں اور بعض لمحے صدیوں کا سفر طے کر کے آئندہ واقعات کا سنگ میل بن جاتے ہیں،آج سے ٹھیک 40برس پہلے بھی کچھ ایسا ہی ہوا تھا۔
پاکستان میں نوزائیدہ جمہوریت کی پیٹھ پر ایک ایسا وار کیا گیا جس کے اثرات سے ملک و قوم آج تک باہر نہیں آ سکے، ملک میں تیسرے مارشل لاء کا نفاذ کیا گیا، 90 دنوں میں انتخابات کروانے کا وعدہ 11سالوں پر محیط ہو گیا، 5 جولائی 1977ء کے شب خوں کے نتیجے میں ملک کےپہلے منتخب وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا اور ایک متنازع عدالتی فیصلے کے نتیجے میں عالم اسلام کو پہلا ایٹم بم دینے والے پاکستان کے جلیل القدر سپوت کو تختہ دار پر لٹکا کر بقول ہنری کیسنجر نشان عبرت بنا دیا گیا، نوزائیدہ جمہوریت اپنے انجام کو پہنچ چکی تھی، دلچسپ اتفاق ہے کہ ٹھیک 40برس بعد بھی ایک منتخب وزیر اعظم کو تقریباً اسی قسم کے حالات کا سامنا ہے۔
آج اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیر اعظم کی صاحبزادی مریم جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو نے جا رہی ہیں، جمہوریت آج بھی اسی طرح لرز رہی ہے جیسا ٹھیک 40برس پہلےلرز رہی تھی، بس یوں معلوم ہوتا ہے کہ یار دوستوں نے کہانی کو عوامی انداز میں دلچسپ بنانے کے لیے بہت محنت کی ہے۔
اس مرتبہ کہانی میں عوام کے من پسند کردار بھی ہیں، بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ ہالی وڈ اور بالی وڈ کی مشہور فلموں کے نام بھی تواتر سے میڈیا کی خبروں کا حصہ بنے ہوئے ہیں۔
اسی حوالے سے مجھے یاد آیا کہ بالی وڈ کے سپر اسٹار راجیش کھنہ کی آخری فلم ریاست میں انہوں نے گاڈ فادر کا کردار ادا کیا اور فلم کے آغاز میں ان کی اداکاری بھی کمال رہی تاہم فلم کے دوران ہی وہ کینسر کے ہاتھوں جولائی 2012ء میں چل بسے اور فلم میں وہ بات نہ بن سکی جو راجیش کھنہ کی فلموں کا خاصہ ہوا کرتی تھی۔
خیر بات ہو رہی تھی ٹھیک 40برس پہلے کی، اس حوالے سے کبھی کبھی اکثر میرے دل میں یہ خیال آتا ہے کہ آج سے ٹھیک 40 برس پہلے جو کچھ ہوا کاش نہ ہوا ہوتا اور جو ہونے جا رہا ہے کاش وہ بھی نہ ہو تو کتنا اچھا ہو تا کہ قائد اعظم کا پاکستان ہمیشہ قائم رہے اور دشمن اپنے مذموم ارادوں میں کبھی کامیاب نہ ہو سکے۔
سی پیک سے پاکستان اور اس خطے میں ہونے والی ترقی اور خوشحالی گریٹ گیم کے گاڈ فادر کو ہضم نہیں ہو رہی، اسی لیے تو وہ اتنا وسیع اور الجھا ہوا جال بچھا چکا ہے اور مہرے اس میں الجھتے الجھتے بس پھنستے ہی جا رہے ہیں، خدا خیر کرے۔
(صاحبزادہ محمد زابر سعید بدر 50کتابوں کے مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ ممتاز صحافی، محقق اور ابلاغ عامہ کی درس و تدریس سے وابستہ ہیں، حال ہی میں بہترین میڈیا ایجوکیشنسٹ بھی قرار پائے ہیں)