01 اگست ، 2017
بلوچستان کی طبی تاریخ میں نمایاں کامیابی سامنے آئی ہے، صوبے میں گردے کی پیوندکاری کاآغاز ہوگیا ہے، کوئٹہ کے انسٹی ٹیو ٹ آف نیفرالوجی میں پہلی بار پیوند کاری کے تین کامیاب آپریشن کئے گئے۔
بلوچستان انسٹی ٹیوٹ آف نیفرالوجی اینڈ یورولوجی کوئٹہ میں گردوں کی پیوند کاری میں ادارے کی ڈاکٹروں کی ٹیم نے حصہ لیا، آپریشن میں ایس آئی یو ٹی کےماہرڈاکٹرکی بھی معاونت رہی، تینوں مریضوں کا تعلق بلوچستان سے ہے اور مالی طور پر کمزور ہیں۔
اسپتال انتظامیہ کے مطابق گردے کی پیوند کاری میں فیملی ڈونر کے ساتھ 10لاکھ اور بغیر فیملی ڈونر کے ساتھ 30لاکھ روپے خرچہ آتا ہے لیکن ان مریضوں کی پیوند کاری کا تمام خرچہ انسٹی ٹیوٹ نے برداشت کیا۔
انسٹی ٹیوٹ کے چیف ایگزیکٹیو ڈاکٹر عبدالکریم زرکون کے مطابق ادارے نے پیوند کاری کا آغاز کرکے بڑا اچھا قدم اٹھایا ہے کیونکہ بلوچستان میں گردوں کی مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، انسٹی ٹیوٹ میں روزانہ چھ سو مریض او پی ڈی میں آتے ہیں جبکہ رواں سال کے دوران اب تک65 ہزار او پی ڈی ہوئے ہیں،21 ہزار ڈائیلاسز اور ایک لاکھ سے زائد ٹیسٹ کرائے جاچکے ہیں۔
بلوچستان میں محکمہ صحت کے شعبے کی صورت حال توجہ طلب ہے،پورے صوبے میں گردے کی پیوند کاری کی سہولت کا نہ ہونا ایک لمحہ فکریہ بات تھی، کوئٹہ میں گردے کے مرض میں مبتلا افراد کے علاج کے لیے نومبر2006ء میں کڈنی سینٹر قائم کی گئی تھی۔
دو سال قبل اس ادارے کا نام بلوچستان انسٹی ٹیوٹ آف نیفرولوجی اینڈ یورولوجی کوئٹہ رکھ دیا گیا، اس سینٹر میں گردے کے مریضوں کے مختلف نوعیت کے علاج، ڈائیلاسز، ٹیسٹ اور آپریشن ہوتے ہیں لیکن گردے کی پیوند کاری کی سہولتیں نہ ہونے کی وجہ سے صوبے میں گردے کے مرض میں مبتلا افراد کراچی یا دیگر بڑے شہروں کا رخ کرتے تھےجبکہ اب تک کئی غریب مریض علاج کا استطاعت نہ رکھنے کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے گئے ہیں، اب صوبے میں گردے کے مرض میں مبتلا مریضوں کے لیے یہ اچھی خبر ہے کہ گردے کی پیوندکاری اب یہیں پر ہوگی۔
انسٹی ٹیوٹ کی انتظامیہ کے مطابق بلوچستان میں مریضوں کوگردے کی پیوندکاری کےلیےکسی دوسرے شہر نہیں جانا پڑے گا پیوند کاری کے کامیاب آپریشن کےبعد اب یہ سلسلے آئندہ بھی جاری رہے گا، تاہم گردوں کی پیوند کاری کےعمل کو جاری رکھنے کے لیے حکومتی اور مخیر حضرات کی معاونت درکار ہے۔