نواز شریف پاکستان روانگی کیلئے لندن ایئر پورٹ روانہ

سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف پاکستان روانگی کیلئے لندن کی رہائش گاہ سے ایئر پورٹ کی لئے روانہ ہو گئے ہیں۔

لندن کے ہیتھروایئرپورٹ روانگی سےقبل میڈیاسےگفتگو کرتے ہوئے نوازشریف کا کہنا تھا کہ بات پاناما کی تھی تو سزا اقامہ پر کیوں ہوئی؟ فیصلہ بھی انہوں نےدیا، اپیل بھی انہوں نےسنی، نگران جج بھی وہی بن گئے۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ہم نے کوئی کرپشن نہیں کی، سرکاری پیسا نہیں کھایا، بار بار کہا کرپشن،کک بیک یا کمیشن کا کیس نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ریفرنس پیسے کھانے پرہوتایا ٹھیکے میں پیسا کمانے پر ہوتا لیکن یہ کس قسم کا احتساب ہے کہ بات پاناما کی تھی تو سزا اقامہ پر ہو گئی۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ میں اہلیہ کی تیمارداری کے لیے لندن آیا تھا، ایسا ارادہ نہیں تھاکہ لندن بیٹھارہوں گااور واپس نہیں جاؤں گا۔

نواز شریف کی ہیتھرو ایئرپورٹ روانگی کے وقت شہباز شریف اور حسین نواز نےانہیں الوداع کیا۔

اس سے قبل سابق وزیراعظم نواز شریف نے لندن سے فوری طور پر وطن واپسی کا فیصلہ کیا جبکہ وہ منگل کے روز احتساب عدالت میں بھی پیش ہوں گے۔

نواز شریف پی آئی اے کی پرواز 786 کے ذریعے کل صبح 7 بجے وطن پہنچیں گے۔

وطن واپسی کا فیصلہ آج لندن میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق بعض پارٹی رہنماؤں نے نواز شریف کو نیب عدالت میں پیش نہ ہونے کا مشورہ دیا تاہم اس کے باوجود انہوں نے پیش ہونے کا فیصلہ کیا۔

سابق وزیر اعظم کی وطن واپسی کی تصدیق صاحبزادی مریم نواز اور بیٹے حسین نواز نے بھی کردی ہے۔





 سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنی ٹوئٹ میں مریم نواز  نے کہا کہ نواز شریف کو علم ہے ان کے ساتھ جو ہو رہا ہے وہ احتساب نہیں لیکن اس کے باوجود انہوں نے وطن واپس آنے کا فیصلہ کیا ہے کیوں کہ معاملہ صرف نواز شریف کانہیں رہا بلکہ یہ20 کروڑ افراد کی جنگ ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ شہباز شریف اپنے شیڈول کے مطابق 28-30 ستمبر کے درمیان وطن واپس آئیں گے جبکہ مریم، حسن اور حسین نواز لندن میں والدہ کلثوم نواز کے ساتھ ہی رہیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ وطن واپسی کے بعد نواز شریف اعلیٰ سطح کا سیاسی اجلاس بھی طلب کریں گے۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ وطن واپسی کے بعد ن لیگ سیاسی لائحہ عمل کا اعلان کرے گی اور بھرپور انداز میں سامنے آئے گی۔

اسحاق ڈار کا بھی احتساب عدالت میں پیش ہونے کا فیصلہ

دوسری جانب وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اپنے وکلاء سے مشاورت مکمل کرنے کے بعد احتساب عدالت میں پیش ہونے کا فیصلہ کرلیا۔

ذرائع کے مطابق اسحاق ڈار کو نواز شریف نے احتساب عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کی تھی۔

وزیر خزانہ کو احتساب عدالت نے کل طلب کر رکھا ہے۔

سینیٹر مشاہد اللہ کی تصدیق

اس حوالے سے جب مسلم ن نواز کے ترجمان سینیٹر مشاہد اللہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے نواز شریف کی وطن واپسی کی تصدیق کی۔

مشاہد اللہ نے کہا کہ نواز شریف پاکستانی رہنما ہیں اور پاکستان کے سب سے مقبول ترین رہنما ہیں جن کے ساتھ ناانصافی ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف پاکستانی میں اپنا کردار ادا کرنے آرہے ہیں، وہ ن لیگ اور پاکستانی عوام کے قائد ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی واپسی کے ساتھ ہی لندن سے بیٹھ کر پارٹی چلانے کی باتیں غلط ثابت ہوگئیں۔

نواز شریف بیگم کلثوم نواز کی عیادت کے سلسلے میں لندن میں موجود تھے جن کا کینسر کا علاج جاری ہے۔

نواز، شہباز ون آن ون ملاقات

اس سے قبل نواز شریف اور شہباز شریف کی ون آن ون ملاقات ہوئی جس میں مسلم لیگ (ن) کے سیاسی مستقبل اور آئندہ کے لائحہ عمل پر غور کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے اپنے بڑے بھائی نواز شریف کو پاکستان کے سیاسی حالات اور زمینی حقائق سے آگاہ کیا۔

وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے لندن جانے سے قبل مولانا فضل الرحمان، چوہدری نثار علی خان، خواجہ سعد رفیق اور خواجہ حارث سمیت دیگر اہم رہنماؤں سے سیاسی امور اور ملکی سیاسی حالات پر صلاح مشورہ کیا تھا جبکہ ایک غیر سیاسی شخصیت سے بھی ان کی اہم ملاقات ہوئی تھی۔



مزید خبریں :