25 ستمبر ، 2017
پاکستان اور سری لنکا کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان دو ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز کا آغاز 28 ستمبر سے شیخ زید اسٹیڈیم ابوظہبی میں ہو رہا ہے۔
دوسرا ٹیسٹ 6 اکتوبر سے دبئی میں کھیلا جائے گا اور یہ ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ ہوگا۔
انضمام الحق کی قیادت میں کام کرنے والی سلیکشن کمیٹی نے اس سیریز کے لئے وکٹ کیپر سرفراز احمد کی قیادت میں جن کھلاڑیوں کو منتخب کیا ہے ان میں سمیع اسلم ، شان مسعود، اظہر علی، بابر اعظم، حارث سہیل، اسد شفیق، عثمان صلاح الدین، بلال آصف، یاسر شاہ، محمد اصغر، محمد عامر، محمد عباس، وہاب ریاض، حسن علی اور میر حمزہ شامل ہیں۔
سری لنکا کے خلاف منتخب ٹیم کے بارے میں ہم نے جب سابق ٹیسٹ کرکڑز سے رائے طلب کی جانیے ،انہوں نے کیا کہا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کی سلیکشن کمیٹی کے سابق سربراہ عامر سہیل کا کہنا ہے کہ سب جانتے ہیں کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کی بیٹنگ لائن اپ میں تجربے کار یونس خان اور مصباح الحق موجود نہیں ہیں، تاہم سلیکشن کمیٹی کے کام کرنے کے طریقہ کار میں مستقبل کی سوچ کا پہلو دکھائی نہیں دے رہا۔
انہوں نے سمیع اسلم کو ویسٹ انڈیز کے خلاف ڈراپ کرنے اور اب واپس لانے کی منطق پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
عامر سہیل نے کہا کہ اظہر علی کو بطور اوپنر ہٹانے پر ان کے ذہن میں سوال ہے کہ اگر وہ توقعات پر پورا نہ اترے تو جوابدہ کون ہوگا؟
سابق ٹیسٹ کپتان نے کہا کہ ’سب بات کر رہے ہیں کہ ٹیم کو بنانا ہے، البتہ کوئی یہ بتانے کو تیار نہیں کہ اس ٹیم کو کس سوچ اور حکمت عملی کے تقاضوں کے مطابق آگے بڑھانا ہے جو دراصل اہم بات ہوگی۔‘
1988ء تا 1998ء کے درمیان پاکستان کے لیے کرکٹ کھیلنے والے اور لاہور قلندر کے ڈائریکڑ کرکٹ عاقب جاوید نے اسکواڈ پر مجموعی طور پر اطمینان کا اظہار کیا تاہم شان مسعود کی سیلیکشن پر انہوں نے تحفظات کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سرفراز احمد کی قیادت میں منتخب ہونے والا اسکواڈ بہتر تصور کیا جا سکتا ہے۔
سابق ٹیسٹ فاسٹ بولر کے مطابق بائیں ہاتھ کے اوپنر شان مسعود کے سلیکشن پر اٹھتے سوالات غلط نہیں، چوں کہ وہ بھی اسی سوچ کے حامل ہیں کہ شان مسعود سے بہتر کھلاڑی ہیں، جنہیں نظر انداز کیا گیا۔
قومی سلیکشن کمیٹی کے سابق سربراہ کی حیثیت میں ماضی میں پی سی بی سے وابستہ رہنے والے 1987ء میں بنگلور ٹیسٹ کے ہیرو کا کہنا ہے کہ پاکستان کی باؤلنگ بشمول فاسٹ بولرز اور اسپنرز مضبوط ہے تاہم بیٹنگ کے شعبے میں وہ سنگین نوعیت کے تحفظات رکھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسد شفیق، بابر اعظم، حارث سہیل اور عثمان صلاح اچھی صلاحیتوں کے حامل بلے باز ہیں، البتہ ان بیٹسمینوں کی غیر مستقل مزاجی ٹیم کی مشکلات بڑھا سکتی ہے۔
سری لنکا کے مقابلے پر منتخب ہونے والی 16 ارکان پر مشتمل ٹیم کے بارے میں ٹیسٹ اسپنر کا خیال ہے کہ مہمان ٹیم میں بائیں ہاتھ کے بیٹس مینوں کی موجودگی میں محمد حفیظ کے تجربے پر اعتماد کیا جا سکتا تھا۔
انہوں نے متحدہ عرب امارات کی کنڈیشنز میں پانچ فاسٹ باؤلرز کے انتخاب پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سلیکشن کمیٹی کی نیت پر شک نہیں کیا جا سکتا، البتہ دو ٹیسٹ کی سیریز میں کئی سلیکشن پر وضاحت ہو جاتی تو ذہن میں موجود سوالوں کے جواب مل جاتے۔
انہوں نے کہا کہ یو اے ای میں جن کھلاڑیوں کو موقع فراہم کیا جارہا ہے، ان کے مستقبل کے بارے میں شاید سلیکشن کمیٹی خود یقین کی کیفیت کے قریب نہیں۔
انہوں نے کہا کہ تجربے اور ٹیم بنانے کی پالیسی کے بناء کل سامنے آنے والے نتائج کی روشنی میں بہت کچھ تبدیل ہونے کا اندیشہ خارج از امکان نہیں ہے۔
پاکستان ٹیسٹ ٹیم کے پہلے وکٹ کیپر مرحوم حنیف محمد کے فرزند شعیب محمد جو خود سلیکشن کمیٹی سے وابستہ رہے ہیں، ان کے خیال میں چیمپینز ٹرافی اسکواڈ کا حصہ چند کھلاڑیوں کو نظر انداز کرنا سمجھ سے باہر ہے.
سابق ٹیسٹ اوپنر کا کہنا ہے کہ محمد حفیظ اور احمد شہزاد کو نظر انداز کرنے میں جلد بازی سے کام لیا گیا، تاہم انہوں نے یاسر شاہ کی موجودگی میں اسپن باؤلنگ کو پاکستان کا مضبوط شعبہ قرار دیا۔
البتہ سابق ٹیسٹ اوپنر یہ سوال ضرور اٹھا رہے ہیں کہ پرانے کھلاڑیوں کے جانے اور نئے کھلاڑیوں کے ساتھ ٹیم بنانے کی حکمت عملی پر وہ سلیکشن کمیٹی کی غیر مستقل مزاجی پر قدرے غیر مطمئن ہیں۔