03 اکتوبر ، 2017
کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں خواتین پر حملہ کرنے والے ملزم کا معمہ تاحال حل نہ ہو سکا جبکہ پولیس نے ملزم کے حلیے سے ملتے چھ مشتبہ افراد کو حراست میں لینے کے بعد چھوڑ دیا۔
پولیس نے گزشتہ روز گلستان جوہر کے مختلف بلاکس میں چھاپے مارکر ان افراد کو حراست میں لیا تھا۔
ایس ایس پی ایسٹ سمیع اللہ سومرو کے مطابق مشتبہ افراد کو بعض اطلاعات پر حراست میں لیا گیا ہے اور ان سے تفتیش کی گئی۔
دوسری جانب پولیس نے ایک سی سی ٹی وی فوٹیج بھی جاری کیا ہے جس میں ملزم کی شکل تو واضح نہیں لیکن حملے کا طریقہ کار دیکھا جاسکتا ہے۔
واقعے کا مقدمہ گلستان جوہر تھانے میں درج کیا جاچکا ہے۔
پولیس نے جامعہ کراچی میں بھی دو سال قبل لڑکیوں کو ہراساں کرنے کے واقعات کو حالیہ واقعات سے علیحدہ قرار دے دیا ہے۔
دوسری جانب ڈی آئی جی ایسٹ سلطان علی خواجہ کی ہدایات پر پولیس کی انوسٹی گیشن ٹیم نے جامعہ کراچی کے سیکیورٹی کیمپس کا دورہ کیااور دو سال قبل جامعہ میں خاتون کو ہراساں کرنے کے واقعے کا جائزہ لیا۔
تاہم جامعہ کراچی کے سکیورٹی ایڈوائزرنے ایسے کسی واقعے اور الزامات کی تردید کی ہے۔
گلاستان جوہر میں ہونے والے حملوں میں اب تک 9 خواتین زخمی ہوچکے ہیں۔
وزیر برائے سماجی بہبود سندھ شمیم ممتاز نے اپنے حیران کن بیان میں کہا ہے کہ خواتین کو گروپ میں باہر نکلنا چاہئے، اگر ایک خاتون پر وار کیا جائے تو دیگر ملزم کو پکڑ لیں۔