19 نومبر ، 2017
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے تربت سے 20 افراد کی لاشیں ملنے کے واقعے کا از خود نوٹس لے لیا۔
چیف جسٹس نے تربت میں فائرنگ کر کے قتل کیے جانے والے 20 افراد کی لاشوں کے معاملے پر ڈی جی ایف آئی اے اور آئی جی بلوچستان سے 3 دن میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ متعلقہ ادارے بتائیں کہ ایسے واقعات کی روکنے تھام کے لئے کیا اقدامات کئے جارہے ہیں۔
خیال رہے کہ چند روز قبل تربت کے علاقے بلیدہ سے 15 اور تاجبان سے 5 افراد کی لاشیں ملی تھیں جن کا تعلق پنجاب کے مختلف شہروں سے تھا جب کہ مقتولین بیرون ملک جانے کے خواہشمند تھے۔
مقتولین کے حوالے سے لیویز ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ غیر قانونی طور پر تربت سے ایران کے راستے یورپی ممالک جانے کی کوشش کر رہے تھے۔
دوسری جانب ایف آئی اے نے 17 نومبر کو بلیدہ میں قتل ہونے والے 15 میں سے 4 نوجوانوں کو بیرون ملک بھجوانے کا اہتمام کرنے والے 3 ایجنٹوں کو سیالکوٹ اور گوجرانوالہ سے گرفتار کیا تھا۔
دوسری جانب پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کا کہنا تھا کہ تربت میں ایف سی کے خفیہ آپریشن کے دوران 15 افراد کے قتل میں ملوث دہشت گرد یونس توکلی کو مقابلے کے بعد ہلاک کردیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق مقابلے میں مارا گیا دہشت گرد بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) کے 8 بڑے کمانڈرز میں سے ایک تھا جو سانحہ تربت میں بھی ملوث تھا۔