پی سی بی گورننگ بورڈ رکن کا قائداعظم ٹرافی کو ختم کرنے کا مشورہ

پاکستان کرکٹ بورڈ کا بورڈ آف گورنرز ملک میں کرکٹ کا سب سے بڑا پالیسی ساز ادارہ ہے۔گورننگ بورڈ اپنے ہی اراکین میں سے چیئرمین کا انتخاب کرتا ہے لیکن اس کے اجلاس کی کہانیاں حیران کن بھی ہیں اور شائد کسی ذی شعور کو اندرونی کہانیوں پر یقین نہ آئے۔

ایسی ہی ایک کہانی منگل کو اجلاس کے بعد منظر عام پر آئی جب بورڈ آف گورنرز کے ایک اہم اور بااثر رکن نے ملک کے سب سے بڑے اور معتبر فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ قائد اعظم ٹرافی کو ختم کرنے کا مشورہ دے کر سب کو حیرت میں مبتلا کردیا۔

ذمے دار ذرائع کے مطابق لاہور میں پانچ دن قبل ہونے والے اجلاس میں گورننگ بورڈ کے ایک اہم ترین رکن کی جانب سے قائد اعظم ٹرافی ختم کرنے کی تجویز اس بات کی عکاسی کرتی تھی کہ شائد بورڈ آف گورنرز کے اراکین کو کرکٹ کے بارے میں آگاہی ہی نہیں ہے لیکن یہی لوگ بڑے بڑے فیصلوں میں شریک ہیں۔

اجلاس میں موجود عینی شاہدین کے مطابق بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں قائد اعظم ٹرافی کے لئے اسپانسر شپ نہ ملنے پر بورڈ کے مارکیٹنگ ڈپارٹمنٹ کو آڑے ہاتھوں لیا گیا اور کہا گیا کہ بورڈ کا شعبہ مارکیٹنگ واحد فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ کے لئے اسپانسر شپ کیوں تلاش نہیں کرسکا ہے۔

اسی بحث میں بورڈ آف گورنرز میں پہلی بار آنے والے ایک رکن نے برجستہ کہا کہ اگر یہ منصوبہ منافع بخش نہیں ہےتو اس ٹورنامنٹ کو ختم کردیا جائے۔

ذرائع کا کہنا ہے اس حیران کن انکشاف کے بعد بورڈ آف گورنرز کے رکن منصور مسعود خان نے مداخلت کی اور کہا کہ آپ کو اندازہ ہے کہ آپ کس قسم کی بات کررہے ہیں۔ہر ملک کی کرکٹ کی بنیاد اس کا فرسٹ کلاس ڈھانچہ ہوتا ہے۔اگر فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ ہی ختم کردیا جائے گا تو پاکستان میں کرکٹ کا اللہ ہی حافظ ہے۔فرسٹ کلاس کرکٹ کسی بھی ملک کی کرکٹ میں ریڑھ کی ہڈی ہوتی ہے اور ریڑھ کی ہڈی کے بغیر جسم مفلوج ہوجاتا ہے۔

تاہم بورڈ آف گورنرز کے رکن کی جانب سے یہ تجویزنے سب کو حیران کردیا۔قائد اعظم ٹرافی اس سال اسپانسرز کے بغیر ہورہا ہے۔غلط منصوبہ بندی کے باعث یہ ٹورنامنٹ سپر ایٹ مرحلے میں آکر رکا ہوا ہے۔

اس سیزن میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے قائد اعظم ٹرافی انگلش گیند ڈیوک کے ساتھ کروایا ہے۔اس ٹورنامنٹ میں اس گیند کے استعمال سے بولروں کو پلہ بھاری رہا ہے۔

بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کے نام سے منسوب قائد اعظم ٹرافی کرکٹ ٹورنامنٹ 1954 سے مسلسل ہورہا ہے۔اس سیزن میں واپڈا کی ٹیم اپنے اعزاز کا دفاع کررہی ہے۔

کراچی کو سب سے زیادہ 20 مرتبہ یہ ٹورنامنٹ جیتنے کا اعزاز حاصل ہے لیکن بورڈ آف گورنرز میں کراچی کی نمائندگی نہیں ہے۔

کراچی ریجن کے انتخابات کئی ماہ سے التواء کا شکار ہے۔قومی ٹی ٹوئینٹی کرکٹ ٹورنامنٹ میں فاٹا کے ہاتھوں فیصل آباد کی شکست اور کراچی ریجن کی ٹیم کو مشکوک انداز میں سیمی فائنل سے باہر کرنے پر کراچی کی عبوری کمیٹی نے احتجاج کرنے سے بھی گریز کیا۔

اس وقت پاکستان کرکٹ بورڈ ،گورننگ بورڈ میں نجم عزیز سیٹھی،عارف اعجاز وزیر اعظم کے نامزد کردہ ہیں۔

واپڈا کی نمائندگی لیفٹنٹ جنرل (ر)مزمل حسین،حبیب بینک کے نعمان ڈار، سوئی سدرن گیس کے مفتاح اسماعیل،یوبی ایل کے منصور مسعود خان، کوئٹہ کے مراد اسماعیل، سیالکوٹ کے محمد نعمان بٹ اور لاہور ریجن کے شاہ ریز عبداللہ خان روکڑی شامل ہیں۔

مزید خبریں :