27 نومبر ، 2017
سندھ حکومت کی جانب سے محکمہ تعلیم میں ایمر جنسی نافذ ہونے کے باوجود ضلع جیکب آباد کے نواحی گاؤں لکھمیر خارانی میں بچے کھنڈر نما عمارت میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔
جیکب آباد کے قریب گاؤں لکھمیر خارانی میں گورنمنٹ بوائز پرائمری اسکول کی دو کمروں پر مشتمل عمارت برسوں سے خستہ حالی کا شکار ہے۔
بنیادی سہولتوں سے محروم اسکول میں اساتذہ بچوں کو زمین پر بٹھا کر تعلیم دے رہے ہیں۔
محکمہ تعلیم کی بے حسی کی وجہ سے طلبہ کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور اساتذہ بھی پریشان ہیں ۔
اسکول کے ہیڈ ماسٹر کا کہنا ہے کہ انہیں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، کیونکہ یہاں نہ فرنیچر ہے اور نہ ہی کرسیاں، جبکہ اسکول کی چار دیواری سمیت دروازے اور کھڑکیاں بھی غائب ہیں۔
دوسری جانب طالب علم بھی اسکول کی زبوں حالی پر شکوہ کناں نظر آتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اسکول کی نہ کوئی عمارت ہے، نہ فرنیچر اور حتیٰ کہ واش روم بھی نہیں ہے۔
محکمہ ایجو کیشن ورکس کو اسکولوں کی تعمیرومرمت کی مد میں سالانہ بڑی رقم ملنے کے باوجود تعلیمی اداروں کی حالت ابتر ہے اور اساتذہ اور طلبہ کے لیے صورتحال پریشان کُن ہے۔
اس حوالے سے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر پریل شیخ کا کہنا ہے کہ خستہ حال اسکول کی تعمیرومرمت کے لیے محکمہ کے حکام اور محکمہ ایجوکیشن ورکس کو آگاہ کردیا گیا ہے۔
لکھمیر خارانی اسکول کے اساتذہ اور طلبہ نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں بنیادی سہولتوں سمیت اسکول کی نئی عمارت دی جائے تاکہ وہ بہتر طورپر تعلیم حاصل کر سکیں۔