12 دسمبر ، 2017
اسلام آباد کی احتساب عدالت نےاثاثہ جات ریفرنس میں اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دینے کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے 6 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ مسلسل عدم حاضری پر سینیٹر اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دیا جاتا ہے۔
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ اسحاق ڈار طلبی کے سمن اور وارنٹ گرفتاری کے اجراء کے باوجود غیر حاضر رہے اور ملزم بذریعہ اشتہار طلبی کے احکامات کے باوجود پیش نہ ہوا۔
حکم نامے کے مطابق اسحاق ڈار کی طرف سے مختلف میڈیکل رپورٹس جمع کرائی گئیں جن میں ڈاکٹر نے اسحاق ڈار کو لندن سے پاکستان کا سفر کرنے سے منع نہیں کیا جبکہ ڈاکٹر رنجیت کی رپورٹ کیس کو طول دینے کے لیے حاصل کی گئی۔
عدالتی حکم نامے کے مطابق اسحاق ڈار عدالتی احکامات کے باوجود 30 اکتوبر، 2نومبر، 8نومبر، 14 نومبر، 21نومبر، 4دسمبر اور 11 دسمبر کو غیر حاضر رہے۔
حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا کہ 4 دسمبر کو پیش کی گئی ڈاکٹر رنجیت کی میڈیکل رپورٹ میں اسحاق ڈار کی کسی بیماری کی تشخیص نہیں ہوئی، میڈیکل رپورٹ میں کارڈیک ایم آر آئی کرانے کی تجویز دی گئی۔
عدالتی حکم نامے میں لکھا گیا ہے کہ ملزم جان بوجھ کر مفرور ہے اور وارنٹ گرفتاری کی تعمیل سے کترا رہا ہے، مستقبل قریب میں اسحاق ڈار کی گرفتاری کا کوئی امکان نہیں لہٰذا حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔
احتساب عدالت کے حکم نامہ کے مطابق ضامن احمد علی قدوسی ملزم اسحاق ڈار کو پیش کرنے میں ناکام رہا لہٰذا وہ کسی رعایت کا مستحق نہیں، ضامن 3 دن میں زر ضمانت کے 50 لاکھ روپے جمع کرائے ورنہ ضامن کی جائیداد قرق کر کے نیلام کر دی جائے گی۔
سپریم کورٹ کے 28 جولائی کے پاناما کیس فیصلے کی روشنی میں نیب نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا ریفرنس دائر کیا ہے۔
سپریم کورٹ کی آبزرویشن کے مطابق اسحاق ڈار اور ان کے اہل خانہ کے 831 ملین روپے کے اثاثے ہیں جو مختصر مدت میں 91 گنا بڑھے۔
27 ستمبر کو احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثوں کے نیب ریفرنس میں اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد کی تھی تاہم اسحاق ڈار نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔
اسحاق ڈار 7 مرتبہ احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔