13 دسمبر ، 2017
ملتان: نیو جوڈیشل کمپلیکس میں سہولتوں کی عدم فراہمی پر ملتان میں مشتعل وکلاء نے احتجاج اور ہنگامہ آرائی کی۔
مشتعل وکلاء سیشن کورٹ میں داخل ہوگئے اور عدالت کے دروازے، کھڑکیاں اور شیشے توڑ دیئے۔
وکلاء نے ڈنڈوں اور کرسیوں کا بھی آزادانہ استعمال کیا، اس موقع پر شدید نعرے بازی بھی کی گئی۔
نمائندہ جیو نیوز کے مطابق جوڈیشل کمپلیکس میں 55 کمرہ عدالت ہیں اور ان سب میں وکلاء نے داخل ہو کر توڑ پھوڑ کی۔
دوسری جانب ملتان جوڈیشل کمپلیکس حملے میں پولیس حملہ آوروں کیلیے ’سہولت کار‘ کا کردار ادا کرتی نظر آئی۔
تفصیلات کے مطابق پولیس وکیلوں کو روکنے کے بجائے ان کے ساتھ جوڈیشل کمپلیکس تک آئے۔
وکلا عدالت کے دروازے، فرنیچر اور شیشے توڑتے رہے جبکہ نفری ساتھ موجود رہی ۔ کسی لمحے بھی عدالت پر حملے سے روکنے کی کوشش نہیں کی گئی۔
اس حوالے سے صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے جیو نیوز سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ 'وکلاء کے احتجاج کے نتیجے میں جو نقصان آج ہوا ہے، پہلے اسے درست کیا جائے گا اور پھر مزید سہولیات کی فراہمی ہوگی، جس میں کافی وقت لگے گا۔‘
وزیر قانون نے کہا کہ 'پولیس کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ وکلاء کی منت سماجت کرے اور مظاہرہ کرنے والے معزز وکلاء کو کوئی نقصان نہ پہنچے'۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہم وکلاء سے مذاکرات کے ذریعے معاہدہ کرنے کی کوشش کریں گے اور اگر اس حوالے سے مشکلات پیش آئیں تو کسی اور کو شامل کرکے معاہدہ کریں گے'۔
رانا ثناء نے بظاہر طنز کرتے ہوئے کہا کہ 'ہمارا قومی بیانیہ یہی ہے کہ جو بھی احتجاج کر رہا ہو، ان کے ساتھ معاہدہ کرلیا جائے اور مظاہرین کے خلاف درج کیے گئے مقدمات واپس لے لیے جاتے ہیں'۔
یہاں رانا ثناء اللہ بظاہر گذشتہ ماہ ختم نبوت کے قانون میں ہونے والی ترمیم کے معاملے پر اسلام آباد میں دھرنا دینے والی مذہبی جماعت کے ساتھ حکومتی معاہدے کا حوالہ دیتے نظر آئے، جس کے نتیجے میں زاہد حامد وفاقی وزیر قانون کے عہدے سے مستعفیٰ ہوگئے تھے۔
دوسری جانب اسی معاملے پر رانا ثناء اللہ سے بھی استعفیٰ کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔