سندھ کے سی این جی اسٹیشنز میں درآمد شدہ ایل این جی فروخت کرنےکی تیاری

ملک میں بیشتر 70 فیصد گیس صوبہ سندھ پیدا کرتا ہے لیکن صنعتوں اور سی این جی اسٹیشنز کو گیس سپلائی میں ناغہ کا سلسلہ سات آٹھ سال پہلے شروع ہوا۔ 

اب سی این جی اسٹیشنز کیلیے گیس ناغہ ختم ہونے کا امکان پیدا ہو گیا ہے لیکن سندھ کی اپنی گیس سے نہیں بلکہ قطر یا کسی دیگر ملک سے درآمد کی گئی ایل این جی سے ایسا کیا جائے گا۔

عالمی شہرت یافتہ یورپی کمپنی ٹریفیگیورا نے سندھ کے سی این جی پمپس کو ایل این جی دینے کیلیے معاہدہ کر لیا ہے۔

یہ ایل این جی پاکستان کے دوسرے ایل این جی ٹرمینل پاکستان گیس پورٹ سے ترسیل کی جائے گی۔

ابتدائی طور پر اسٹیشنز کو 20 ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کی جائے گی جسے ضرورت پڑنے پر بڑھایا بھی جا سکے گا۔

انڈسٹری ماہرین کے مطابق ابتدائی طور پر سی این جی ناغہ کے دوران ایل این جی استعمال کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

سوئی سدرن نے درآمد شدہ ایل این جی، سی این جی اسٹیشنز کو فراہم کرنے کیلیے رضامندی ظاہر کر دی ہے اور یوں گیس ذخائر سے مالا مال سندھ کے سی این جی اسٹیشنز کو ایل این جی سپلائی کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔

اسٹیک ہولڈرز اس وقت قیمت کے معاملے میں مشکل میں ہیں کہ کم قیمت مقامی گیس اور مہنگی ایل این جی فروخت میں کیسے مطابقت پیدا کی جائے کیونکہ صارفین ناغہ کے دن مہنگی گیس اور باقی چار دن سستی مقامی گیس کیونکر خریدیں گے۔

بعض افراد کے نزدیک مقامی اور درآمد شدہ گیس کی اوسط قیمت کو پورے ہفتے کے ریٹیل قیمت مقرر کر کے ایسا ممکن ہے۔

بعض اسٹیک ہولڈرز سوئی سدرن سے یقین دہانی چاہتے ہیں کہ مستقبل بعید میں ایل این جی نہ ہونے کی صورت میں ان کے لیے اس وقت دستیاب سی این جی کے مختص حجم کو برقرار رکھا جائے اور اسے ختم نہ کرنے کی یقین دہانی کی جائے۔

ماہرین کے مطابق سوئی سدرن ایسی یقین دہانی نہ کرا سکے گی لیکن امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ حکومت کچھ مراعات کے ساتھ سندھ کے سی این جی اسٹیشنز مالکان کو ایل این جی استعمال کرنے پر رضامند کرسکتی ہے۔

مزید خبریں :