11 جنوری ، 2018
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے شریف خاندان کی بند شوگر ملز کھولنے کی درخواست مسترد کردی۔
سپریم کورٹ میں شریف خاندان کی شوگر ملز جنوبی پنجاب منتقل کرنے کے خلاف ہائی کورٹ کے فیصلے پر اپیل کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ غالباً یہ انڈسٹری نئی نہیں لگائی گئی، معاملہ شوگر ملز منتقلی کا ہے، کیا مقدمات کے دوران یہ کاروبار بند ہے؟
شوگر ملز کے وکیل نے بتایا کہ کاروبار بھی بند ہے اور 3 ماہ میں ملوں کی منتقلی کاحکم بھی ہائیکورٹ نے دیا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ’اگر ملز غیر قانونی لگائی گئی ہیں تو منتقل کرنا پڑیں گی، میرے خیال سے اپیل کی سماعت کے لیے منظوری توبنتی ہے‘۔
وکیل نے کہا کہ ہائی کورٹ کے فیصلے کو فی الوقت معطل کیا جائے جب تک سپریم کورٹ اپیل کا فیصلہ نہیں کردیتی۔
چیف جسٹس نے پوچھا کہ اخبارات میں اپیلیں کیوں شائع کی جارہی ہیں؟ ملیں توسال سے بند ہیں، فی الحال حکم امتناعی نہیں دیں گے۔
گنے کے کاشتکاروں کے وکیل احسن بھون نے کہا کہ جہانگیر ترین شوگر ملز کے وکیل چوہدری اعتزاز احسن جانتے ہیں گنے کی فصل 2 سال ہوتی ہے۔
چیف جسٹس نے اعتزاز احسن سے پوچھا کہ چوہدری صاحب کیا آپ نے گنا کاشت کیا ہے؟ اس پر اعتزاز احسن نے کہا کہ میں بھی کاشتکار ہوں۔
چیف جسٹس نے برجستہ پوچھا کہ کیا ایگریکلچر ٹیکس بھی دیا ہے؟ چیف جسٹس کے چوہدری اعتزاز احسن سے مکالمے پر عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔
معزز جج نے پوچھا کہ باقی ملیں بند ہیں تو کیا سارا گنا ترین کی ملز JDW اٹھانے کے لیے تیارہے؟
چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا جہانگیر ترین موجود ہیں، جہانگیر ترین کو بلالیں، چاہتے ہیں کسانوں کا نقصان نہ ہو۔
جسٹس میاں ثاقب نثار کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ جو سرکلر ریٹ ہے اعتزاز احسن ادا کریں گے، کم از کم اس سیزن کسانوں کا نقصان نہیں ہونے دیں گے۔
جہانگیر ترین نے سپریم کورٹ کو یقین دلایا کہ ان کی شوگر ملیں جنوبی پنجاب کے کسانوں سے گنا خریدیں گی۔
چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے کہا کہ جہانگیر ترین یقینی بنائیں کہ کسانوں کا نقصان نہ ہو، اور ان کو پورا معاوضہ ملے۔
اس دوران عدالت نے شریف فیملی کی اپیلیں سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے ملوں کی جنوبی پنجاب سے منتقلی کو روک دیا تاہم شریف فیملی کی بند شوگر ملوں کو کھولنے کے لیے دائر درخواست مسترد کرتے ہوئے مزید سماعت 18 اپریل تک ملتوی کردی۔