پاکستان
Time 12 جنوری ، 2018

زینب قتل: قصور کے بعض علاقوں میں حالات کشیدہ، معمولات زندگی جزوی بحال

قصور میں معمولات زندگی معمول پر آگیا—۔جیو نیوز اسکرین گریب

قصور: 7 سالہ زینب کے اغواء، زیادتی اور بہیمانہ قتل کے بعد قصور میں 2 روز تک جاری رہنے والے پر تشدد احتجاجی مظاہرے تو تھم گئے لیکن شہر کے بعض علاقوں میں اب بھی حالات بدستور کشیدہ ہیں۔

سانحہ قصور کو 3 روز گزرنے کے بعد بھی ننھی کلی کو روند دینے والا درندہ صفت تو آزاد ہے، تاہم پر تشدد مظاہروں کے دوران مشتعل ہجوم کی ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کے بعد پولیس نے کریک ڈاؤن کیا اور ڈسٹرکٹ اسپتال اور رکن صوبائی اسمبلی نعیم صفدر کے ڈیرے پر دھاوا بولنے والےکئی افراد گرفتار کرلیے گئے۔

شہر کی خراب صورتحال پر محکمہ داخلہ پنجاب اور آئی جی نے 2 روز قبل رینجرز کو طلب کیا تھا۔

شہر میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے رینجرز کے 200 اہلکار بکتر بند گاڑیوں اور موبائل کے ساتھ پہنچ گئے اور فلیگ مارچ کیا۔

2 روز سے جاری پرتشدد مظاہروں کے بعد صبح سویرے دکانیں کھل گئیں—۔جیو نیوز اسکرین گریب

اعلیٰ حکام کے ساتھ اجلاس کے بعد تاجر برداری نے بھی ہڑتال ختم کرنےکا اعلان کیا، جس کے بعد صبح سویرے دکانیں کھل گئیں اور سڑکوں پر ٹریفک بھی معمول کے مطابق رواں دواں ہے۔

لیکن قصور کے بعض علاقوں فیروز پور روڈ اور زینب کے گھر کے قریبی علاقوں میں حالات بدستور کشیدہ ہیں۔

فیروز پور روڈ پر بعض مظاہرین نے احتجاج کیا اس دوران پولیس نے ان پر لاٹھی چارج کیا۔

پولیس حکام نے مظاہرین کو جواب نہ دینے کی حکمت عملی اپنانے کا فیصلہ کیا ہے، مشتعل مظاہرین پر واٹر کینن کا استعمال کیا جائے گا اور انہیں گرفتار کیا جائے گا۔

شہر کےمختلف علاقوں میں رینجرز کی نفری گشت کررہی ہے جب کہ اہم سرکاری دفاتر پر پولیس بھی تعینات ہے۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب نے بچی کے قتل پر چالان آج ہی جمع کرانے کی ہدایت کی ہے اور ملزم کی نشاندہی پر ایک کروڑ روپے انعام کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے پولیس فائرنگ سے جاں بحق دونوں افراد کے لواحقین کے لیے بھی 30، 30 لاکھ روپے مالی امداد کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ جاں بحق افراد کے لواحقین میں سے 2 کو ملازمت دی جائے گی۔

دوسری جانب مقتول بچی زینب کے والد محمد امین نے بھی قصور کے مشتعل مظاہرین سے پُرامن رہنے کی اپیل کی، جبکہ جے آئی ٹی کے سربراہ کو تبدیل کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔

زینب کی یاد میں شعیں روشن

کمسن زینب کے قاتل کو انصاف کےکٹہرے میں لانے کے لیے پورا ملک ہم آواز ہے اور زیادتی کے بعد قصور میں قتل ہونے والی بچی کی یاد میں کراچی اور اسلام آباد سمیت ملک بھر میں شمعیں روشن کی گئیں۔

زینب کا اغوا اور قتل

قصور کے علاقے روڈ کوٹ کی رہائشی 7 سالہ زینب 4 جنوری کو ٹیوشن جاتے ہوئے اغواء ہوئی اور 4 دن بعد اس کی لاش کشمیر چوک کے قریب واقع ایک کچرا کنڈی سے برآمد ہوئی۔

پولیس کے مطابق بچی کو مبینہ طور پر زیادتی کے بعد گلا دبا کر قتل کیا گیا، جس کی تصدیق ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ سے ہوئی۔

واقعے کے بعد شہر بھر میں مظاہرے شروع ہوگئے اور لوگوں نے پولیس کے خلاف احتجاج کیا، ان پرتشدد مظاہروں کے دوران پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق بھی ہوئے۔

مزید خبریں :