14 جنوری ، 2018
کراچی: سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی سمیت تمام ملزمان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کر دیے گئے۔
سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی اور دیگر کی سزائیں کالعدم قرار دینے اور کیس میں انسداد دہشت گردی کی دفعات ختم کیے جانے کے بعد سیشن کورٹ نے شاہ رخ جتوئی سمیت تمام ملزمان کو ضمانت پر رہا کر دیا ہے۔
سول سوسائٹی نے کیس میں سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کے فیصلے اور اس کے نتیجے میں ملزمان کی رہائی کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیلنج کیا تھا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے شاہ زیب قتل کیس کی اپیل 6 جنوری کو اسلام آباد طلب کر کے 13 جنوری کو اپیل سماعت کے لیے مقرر کی تھی۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے شاہ زیب قتل کیس پر سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سول سوسائٹی کی اپیل سنی۔
کیس میں سول سوسائٹی کی جانب سے فیصل صدیقی نے کیس کی پیروی کی جب کہ مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کی پیروی لطیف کھوسہ نے کی۔
ملزم سراج تالپور اور سجاد تالپور کی جانب سے محمود قریشی جب کہ غلام مرتضیٰ لاشاری کی طرف سے ڈاکٹر بابر اعوان پیش ہوئے۔
عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد سول سوسائٹی کی اپیل منظور کرلی۔
سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ قانون کیخلاف ہے، وکیل سول سوسائٹی
سماعت کے دوران سول سوسائٹی کے وکیل بیرسٹر فیصل صدیقی نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ قانون اور سپریم کورٹ کے احکامات کے خلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے واقعہ کو دہشت گردی کا واقعہ قرار دیا تھا، سندھ ہائی کورٹ نے اس کے برخلاف فیصلہ دیا۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ سندھ ہائی کورٹ نے واقعہ کو ذاتی جھگڑا قرار دے دیا اور سندھ ہائی کورٹ نے اہم قانونی نکات کو نظر انداز کیا۔
فیصل صدیقی نے کہا کہ ٹرائل کے دوران ہی مقدمے کی نوعیت طے ہوچکی تھی اور فیصلہ آگیا تھا۔ فیصل صدیقی نے کہا کہ یہ کوئی عام جھگڑا نہیں تھا، عدالت نے قرار دیا تھا کہ واقعے سے سوسائٹی میں خوف پھیلا اور سندھ ہائی کورٹ واقعہ کو دہشت گردی قرار دے چکی تھی۔
مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ فریقین کے مابین صلح ہوچکی ہے اب مزید سماعت کی ضرورت نہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم قانون کے مطابق فیصلہ کریں گے آپ پریشان نہ ہوں۔
شاہ رخ جتوئی سمیت دیگر ملزمان کے نام ای سی ایل میں شامل
بعد ازاں چیف جسٹس پاکستان نے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی سمیت سراج تالپور، سجاد تالپور اور مرتضیٰ لاشاری کا نام بھی ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اس حوالے سے وزارت داخلہ کو تمام ایئرپورٹس کو ہدایت نامہ بھیجنے کا حکم دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ نے سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں شاہ رخ جتوئی، سراج تالپور، سجاد تالپور اور مرتضیٰ لاشاری کے نام ای سی ایل میں ڈال دیے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ عدالت عظمیٰ نے کیس کے تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تمام ملزمان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری کردیئے۔
خیال رہے کہ 20 سالہ نوجوان شاہ زیب خان کو دسمبر 2012 میں ڈیفنس کے علاقے میں شاہ رخ جتوئی اور اس کے دوستوں نے معمولی جھگڑے کے بعد گولیاں مار کر قتل کر دیا تھا۔
کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے جون 2013 میں اس مقدمہ قتل کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی اور نواب سراج علی تالپور کو سزائے موت اور دیگر ملزمان بشمول گھریلو ملازم غلام مرتضٰی لاشاری اور سجاد علی تالپور کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔