05 جنوری ، 2018
کراچی: سیشن عدالت نے شاہ زیب قتل کیس میں فریقین کے درمیان صلح نامے کی تفصیلات طلب کرلیں۔
سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے شاہ زیب قتل کیس کے ملزم شاہ رخ جتوئی اور دیگر کی سزائیں کالعدم قرار دینے اور کیس میں انسداد دہشت گردی کی دفعات ختم کیے جانے کے بعد سیشن کورٹ نے مبینہ مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی سمیت تمام ملزمان کو ضمانت پر رہا کردیا ہے۔
تاہم سول سوسائٹی نے کیس میں سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کے فیصلے اور اس کے نتیجے میں ملزمان کی رہائی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔
جیونیوز کے مطابق کراچی کے ضلع جنوبی کی سیشن عدالت میں کیس کی سماعت ہوئی جس کے سلسلے میں ملزم شاہ رخ جتوئی، سراج تالپور، سجاد تالپور اور غلام مصطفیٰ لاشاری عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے مختصر سماعت کے بعد شاہ زیب اور شاہ رخ جتوئی کے اہلخانہ کے صلح نامے کی تفصیلات طلب کرلیں جب کہ فریقین کی جانب سےسندھ ہائیکورٹ میں دیئے گئے دلائل اور قانونی نکات بھی طلب کیے گئے ہیں۔
عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر ملزمان کو مقدمے کی نقول فراہم کی جائیں گی۔ بعد ازاں کیس کی مزید سماعت 20 جنوری تک ملتوی کردی گئی۔
خیال رہے کہ 20 سالہ نوجوان شاہ زیب خان کو دسمبر 2012 میں ڈیفنس کے علاقے میں شاہ رخ جتوئی اور اس کے دوستوں نے معمولی جھگڑے کے بعد مبینہ طور پر گولیاں مار کر قتل کر دیا تھا۔
کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے جون 2013 میں اس مقدمہ قتل کے مبینہ مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی اور نواب سراج علی تالپور کو سزائے موت اور دیگر ملزمان بشمول گھریلو ملازم غلام مرتضٰی لاشاری اور سجاد علی تالپور کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔