بالی وڈ کے سب سے بڑے ’فلم فیئر ایوارڈز‘ متنازع کیوں؟

— فوٹو: فلم فیئر ایوارڈ

بالی وڈ کے سب سے بڑے اور پرانے ایوارڈز فلم فیئر ایوارڈز والوں نے اپنی نامزدگیاں جاری کرنے کے ایک ہفتے سے بھی کم وقت میں ایوارڈز نمٹا بھی دیئے ہیں۔ 

بہترین اداکار کا ایوارڈ فلم ’ہندی میڈیم‘ سے عرفان خان نے جیتا اور انھوں نے شاہ رخ خان جیسے ’رئیس‘ اور ریتھک روشن جیسے ’قابل‘ اداکار کو شکست دی جب کہ پاکستانی اداکارہ صبا قمر ’ہندی میڈیم‘ اور فیورٹ ہونے کے باوجود ایوارڈ نہیں جیت سکیں اور بہترین اداکارہ کا ایوارڈ ودیا بالن نے فلم ’تمہاری سلو‘ سے اپنے نام کیا۔

عرفان خان کابہترین اداکار کی کیٹیگری میں یہ پہلا فلم فیئر ایوارڈ تھا لیکن ودیا نے یہ ایوارڈ چوتھی بار اپنے نام کیا ہے، بہترین اداکار کا کریٹکس کا ایوارڈفلم ’ٹریپڈ‘ کے راج کمار راؤ کو دیا گیا۔

فلم فیئر ایوارڈ 2018 کے  ایوارڈ جیتنے والے اداکار — فوٹوہندوستان ٹائمز

راج کمار نے اس سال دو ایوارڈ جیتے لیکن دونوں کا تعلق فلم ’نیوٹن‘ سے نہیں تھا اور شارٹ فلم کے کیلئے بہترین اداکار جیکی شیروف فلم ’کھجلی‘ سے قرار پائے،  اسی کیٹیگری میں بہترین اداکارہ کا ایوارڈ ’شیفالی شاہ‘ کو فلم ’جوس‘ کیلئے دیا گیا۔

بہترین فلم صبا قمر اور عرفان خان کی ’ہندی میڈیم‘ قرار پائی اور بہترین ہدایتکار کا ایوارڈ فلم ’بریلی کی برفی‘ کے ایشونی ایئر کو دیا گیا جب کہ بہترین موسیقی کا ایوارڈ پریتم نے فلم ’جگا جاسوس‘ سے جیتا، بہترین گلوکار کا ایوارڈ ارجیت سنگھ نے جیتا اور بہترین گلوکارہ کا ایوارڈمیگھنا مشرا کو فلم ’سیکرٹ سپر اسٹار‘ کے گانے کی وجہ سے دیا گیا۔

اس سال ایوارڈز کی تقریب میں کوئی سرپرائز نہیں تھا کیونکہ ان ایوارڈز کیلئے نامزدگیوں نے ہی سب کو حیرت میں ڈال دیا تھا اور اس سال کی نامزدگیاں پڑھنے کے بعد کسی کو جھٹکا لگا تھا تو کسی کو چکر آگئے تھے اور کسی کو یقین ہوگیا تھا کہ اب یہ ایوارڈز بھی کام کے نہیں رہے۔ 

عاطف اسلم کی آواز میں گائے گیت ’دل دی گلاں‘ سلمان اور کترینہ پر پکچرائز ہوا — فوٹو: زی نیوز

اس سال جب سب کو یقین تھا کہ پچھلے 11 سال میں پانچ بار بہترین گلوکار کیلئے نامزد ہونے والے عاطف اسلم ’ٹائیگر زندہ ہے‘ کے گانے سے سب کے دل جیتنے کے بعد ایوارڈ بھی جیت لیں گے لیکن ان کا نام ہی فہرست میں شامل نہیں کیا گیا۔

سلمان خان پر پکچرائز ہونے والا رومانوی گانا ’دل دیاں گلاں‘ اس سال سب کی پہلی پسند تھا، عاطف اسلم 2006 میں فلم ’زہر‘ کے گانے”وہ لمحے“، 2007 میں فلم ’بس ایک پل‘ کے گیت ”تیرے بن“، 2010 میں فلم ’عجب پریم کی گجب کہانی‘ کے نغمے”تو جانے نا“، 2016 میں فلم ’بدلا پور‘ کے گانے”جینا جینا“ اور پچھلے سال فلم ’رستم‘ کے گیت ”تیرے سنگ یارا“ سے فلم فیئر ایوارڈ کیلئے نامزدگیاں جیت چکے ہیں لیکن ایوارڈ کوئی اور لے اڑا تھا۔

بہترین گلوکار کی نامزدگی وہ میدان ہے جس میں پاکستانی راک اسٹار سب سے زیادہ نامزدگیاں اور ایوارڈ حاصل کرچکے ہیں، راحت فتح علی خان کو بھی 5 بار نامزدگی ملی لیکن راحت نے 2011 میں فلم ’عشقیہ‘ کے گانے ’دل تو بچہ ہے جی‘ سے یہ ایوارڈ اپنے نام بھی کیا تھا۔

شفقت امانت علی ایوارڈ تو نہیں جیت سکے لیکن انھیں بھی دو بار اس ایوارڈ کیلئے نامزد کیا گیا تھا، پچھلے سال عاطف اسلم اور راحت بہترین گلوکار اور قرة العین بلوچ بہترین گلوکارہ کیلئے نامزد ہوئیں تھیں۔

پاکستانی پاپ گلوکارہ ناذیہ حسن — فوٹو:

راحت، عاطف اور شفقت سے بہت سالوں پہلے نازیہ حسن پہلی پاکستانی گلوکارہ تھیں جنھیں یہ ایوارڈ دیا گیا تھا اور یہ ایوارڈ فلم قربانی کے گانے ”آپ جیسا کوئی میری“ سے جیتا تھا۔

نازیہ حسن اس وقت صرف 15سال کی تھیں اور وہ آج تک یہ ایوارڈ جیتنے والی سب سے کم عمر گلوکارہ ہیں جب کہ بہترین گلوکارہ کا ایوارڈ سب سے زیادہ الکا یاگنک نے جیتا ہے۔

انہوں نے 32 نامزدگیوں میں سے 7 بار یہ ایوارڈ اپنے نام کیا تھا اور بہت کم لوگ یہ بات جانتے ہیں کہ 1983 میں پاکستانی گلوکارہ ریشماں کے کلاسک اور سدا بہار گانے ”لمبی جدائی“ کو اس ایوارڈ کیلئے نامزد ہی نہیں کیا گیا تھا۔

اس سال پاکستانی اداکارہ صبا قمر کو بھی بہترین اداکارہ کی کیٹگری میں شامل کیا گیا تھا، انھیں ایوارڈ نہیں ملا لیکن نامزدگی بھی بڑی بات تھی وہ اور بات ہے کہ صبا کی اداکاری جاندار تھی وہ کہیں بھی عرفان خان جیسے ایکٹر سے نہیں دبی اور ان کی فلم بھی ودیا بالن کی ’تمہاری سلو‘ سے بڑی ہٹ تھی۔

فلم ’ہندی میڈیم‘ — فوٹو: ہندوستان ٹائمز

شاہ رخ خان کی ’رئیس‘ کی ماہرہ خان کو ایوارڈ ز میں نامزدگی تک نہیں دی گئی جب کہ اداکاری کے میدان میں فواد خان پہلے پاکستانی اداکار تھے جنھیں فلم فیئر ایوارڈ دیا گیا تھا۔

انہوں نے 2015 میں فلم ’خوبصورت‘ سے یہ ایوارڈ جیتا اور  پچھلے سال فلم ’کپور اینڈ سنز‘ سے بہترین معاون اداکار کیلئے بھی نامزد ہوئے تھے لیکن ایوارڈ اسی فلم میں اپنے ہی دادا کا کردار ادا کرنے والے رشی کپور سے ہار گئے تھے۔

رشی کپور کی بات ہو تو ویسے انھوں نے ایک ہی بار بہترین اداکار کا ایوارڈ اپنے نام کیا ہے لیکن وہ اب تک یہ ایوارڈ جیتنے والے سب سے کم عمر اداکار ہیں اور انہوں نے یہ ایوارڈ 1974 میں فلم ’بوبی‘ سے 21 سال کی عمر میں جیتا تھا۔ 

رشی کپور اور امیتابھ بچن 1974 کے فلم فیئر ایوارڈ کے موقع پر فلموں کے کردار — فوٹو: دی کوئنٹ

رشی نے بعد میں یہ اعتراف کیا کہ انھوں نے امیتابھ بچن جو اس وقت فلم ’زنجیر‘ سے نامزد تھے جیتنے کیلئے یہ ایوارڈ اس وقت ہزاروں روپوں میں خرید کر اپنے نام کروایا تھا، اسی لیے ان ایوارڈز کی تقریبات پر ہمیشہ شک کیا جاتا ہے۔

پہلے فلم فیئر ایوارڈز کے بھی بڑے چرچے ہوتے تھے اب بھی یہ ایوارڈ سب سے مقبول ہے لیکن سب سے معتبر ہر گز نہیں  کیوں کہ کوئی ایوارڈز کو مانتا نہیں، تو کوئی ان ایوارڈز میں جاتا نہیں، کوئی جاتا ہے تو تعلقات کی وجہ سے کوئی جاتا ہے تو بڑی رقم بطور فیس ملنے کی وجہ سے۔

اکشے کمار فلم فیئر میں پرفارمنس کرتے ہوئے — فوٹو: ٹوئٹر

کسی کی نئی فلم کی پروموشن مفت میں ہوجاتی ہے تو کوئی اسٹیج پر پرفارم کر کے یا اپنے جوہر دکھا کر کام پکڑ تا ہے کسی کیلئے ریڈ کارپٹ پر اپنا سب سے نیا لیکن اکثر مفت کا ڈریس دکھانے کا پورا موقع ہوتا ہے۔

ان ایوارڈز کیلئے اداکاروں کو پَرکھا کیسے جاتا ہے اس پر تو وہاں کے معتبر ترین اور کمرشل ازم سے دور ’نیشنل ایوارڈز‘ پر بھی سوالات اٹھ گئے ہیں۔ عامر خان کو پچھلے سال ’دنگل‘ پر محض اس لیے نیشنل ایوارڈ نہیں دیا گیا کہ وہ ایوارڈز کی تقریبات میں آتے نہیں۔ 

اس بات سے صاف ظاہر ہے کہ ایوارڈز والوں کو سب سے بہترین یا کامیاب کارکردگی کی نہیں بلکہ اس اداکار اور سپر اسٹار کی تلاش ہوتی ہے جو ان کی تقریبات میں مفت آئے کبھی ایوارڈز میں پرفارم کرے اور کبھی میزبانی۔

فارمولا کبھی تو بنانا ہوگا کیونکہ اگر بہترین اداکار کو کریٹکس کا ایوارڈ دیا جاتا ہے تو سب سے بڑی ہٹ دینے والے اداکار کو بہترین اداکار کا لیکن ہر سال بڑی ہٹ دینے والے اور 100 کروڑ کے سلطان سلمان خان کو آج تک یہ ایوارڈ نہیں دیا گیا۔

فلم ’ٹائیگر زندہ ہے‘ کا ایکشن منظر — فوٹو: ہندوستان ٹائمز

دو دو نیشنل ایوارڈز جیتنے والے اجے دیوگن آج تک بہترین اداکار کا فلم فیئرایوارڈ نہیں جیت سکے لیکن آٹھ بار فلم فیئر کا بہترین اداکار کا ایوارڈ جیتنے اور 20 سے بھی زیادہ نامزدگیاں حاصل کرنے والے شاہ رخ خان کو کبھی نیشنل ایوارڈ کے قابل نہیں سمجھا گیا۔

خیر اب گزشتہ چند سالوں سے ایوارڈز کی تقریبات میں کوئی بھی سرپرائز ہو وہ کسی کیلئے جھٹکا نہیں ہوتا کیونکہ اب سب جانتے ہیں ایوارڈز کی تقریب خود ایک کمرشل پروڈکٹ ہے جس میں تنازعات اور لڑائیاں ’اسٹیج‘ کروا کر جھلکیوں کی شکل میں دکھا کر ایوارڈز کی شان بڑھائی جاتی ہیں پھر مہنگے داموں ٹی وی اور انٹرنیٹ پر دکھائی جاتی ہیں۔

کوئی بڑا اسٹار ہو یا یادگار پرفارمنس لیکن اگر جیوری کیلئے فیورٹ نہیں تو اکثر ایوارڈ ملنا تو دور کی بات نامزدگی تک بھی نہیں ملتی اور  اب وہاں تو ایوارڈز اتنے ہوتے ہیں کہ فہرست بنانے میں بھی ٹائم لگ جاتا ہے کوئی سرپرائز بھی نہیں رہتا، ہر تقریب ایک جیسی لگنے لگتی ہے بلکہ پچھلے سال تو تین چار ایوارڈز کی تقریبات سال ختم ہونے سے پہلے ہی نمٹادی گئی۔

فلم ’سیکرٹ سپر اسٹار‘ کی اداکارہ زائرہ وسیم — فوٹو: 

بہترین اداکارہ کا کریٹکس ایوارڈ ’سیکرٹ سپر اسٹار‘ کی زائرہ وسیم نے اپنے نام کیا،  جنھیں پچھلے سال فلم دنگل سے فلم فیئر والوں نے لفٹ نہیں کروائی تھیں لیکن انھیں نیشنل ایوارڈ ملا تھا وہ بھی بہترین معاون اداکارہ کا۔

زائرہ کی عمر ابھی صرف 17 برس ہے لیکن سب سے کم عمر ی میں بہترین اداکارہ کا ایوارڈ جیتنے اور نامزدگی کا ریکارڈ ڈمپل کپاڈیہ کا ہے جنھیں 1974 میں 16 برس کی عمر میں فلم ’بوبی‘ سے یہ ایوارڈ ملا تھا۔

اس سال کا ایک اورجھٹکا راج کمار راؤ کی فلم ’نیوٹن‘ کو نامزدگیوں میں نظر انداز کرنا تھا۔ فلم فیئر والوں نے ’نیوٹن‘ کو بہترین فلم میں جگہ دی نہ ہی راج کمار راؤ کو بہترین ادکار کیلئے نامزد کیا گیا۔

راج کمار راؤ کی فلم ’نیوٹن‘ کا ایک منظر — فوٹو: ورائٹی

’نیوٹن‘ پچھلے سال سب فلموں کو ہرا کر آسکر کیلئے بھارت کی آفیشل انٹری قرار پائی تھی لیکن ایوارڈز کی رات اس فلم کو بہترین فلم کا کریٹکس ایوارڈ دیا گیا۔

فلم فیئرکے سب سے بڑے ایوارڈ یعنی بہترین اداکار کے ایوارڈ کی بات ہو تو یہاں سلمان خان ’ٹائیگر زندہ ہے‘ سے 300 کروڑ کا چھکا لگانے کے بعد بھی نامزدگی لینے تک میں ناکام رہے۔

سلمان خان سو سو کروڑ کی فلمیں دیتے رہیں لیکن لگتا ہے انھیں بہترین اداکار کا ایوارڈ کبھی نہیں ملے گا اور دوسری طرف ایوارڈز والے اپنے ’گڈو‘ شاہ رخ خان کو نہیں بھولے اور انہیں ایوارڈ نہیں دیا لیکن فلم ’رئیس‘ سے اس کیٹگیری میں جگہ دے دی۔

شاہ رخ صرف بہترین اداکار کا ایوارڈ ہی 8 بار جیت چکے ہیں اور انھیں 25 بار نامزدگیاں بھی ملی ہیں لیکن اس دوڑ میں صرف دلیپ کمار ہیں جو شاہ رخ خان کے ساتھ نظر آتے ہیں۔

سب سے زیادہ فلم فیئر ایوارڈز جیتنے والے دلیپ کمار، امیتابھ بچن اور شاہ رخ خان — فوٹو: بشکریہ فلم فیئر

دلیپ کمار نے بھی 8 بار ایوارڈ اپنے نام کیا لیکن انھیں صرف 19 بار نامزدگیاں ملیں اور نامزدگیوں میں سب سے زیادہ نمبر امیتابھ بچن کو ملیں ہیں جن کی تعداد 32 ہے۔ وہ ہی یہ ایوارڈ جیتنے والے سب سے عمر رسیدہ ایکٹر بھی ہیں جنھیں 2010 میں 67 برس کی عمر میں فلم ’پا‘ سے ایوارڈ ملا تھا۔

پچھلے سال ’دنگل‘ سے بہترین اداکار کا ایوارڈ جیتنے والے عامر خان اس بار بہترین معاون اداکار کی کیٹیگری میں نامزد ہوئے لیکن وہ یہ ایوارڈ ’بریلی کی برفی‘ کے راج کمار سے ہار گئے۔

عامر خان کئی سال پہلے ’تارے زمین پر‘ کیلئے بھی بہترین معاون اداکار کیلئے نامزد ہوئے تھے لیکن ایوارڈاس سال عرفان خان دیا گیا تھا۔ عامر خان بہترین اداکار کیلئے 19 بار نامزد ہوئے لیکن ایوارڈ انھیں صرف تین بار دیا گیا۔

عامر خان کے مقابلے میں ریتھک روشن یہ ایوارڈ 14 نامزدگیوں کے ساتھ چار بار جیت چکے ہیں اور اس سال ’قابل‘ سے بہترین اداکار کیلئے نامزد بھی ہوئے تھے۔

2017 کی دوسری کامیاب ترین فلم ’گول مال فور‘ کو بھی ایوارڈز والوں نے لفٹ نہیں کروائی۔ 

موسیقی کی بات ہو تو بہترین موسیقی، گانے اور گلوکار ایسے گانوں سے نامزد ہوئے جو سریلے تھے نہ مقبول اور یہ سال بالی وڈ میں موسیقی کے لحاظ سے برا بھی رہا اور اس پر بھی عاطف اسلم کے مقبول ترین رومانٹک گانے کو ایوارڈز میں جگہ نہ دینا سمجھ سے باہر ہے۔

فلم ’رئیس‘ کا ایک منظر — فوٹو:فائل

ایوارڈز والوں نے ’رئیس‘ سے شاہ رخ خان کو تو نامزدگی دی لیکن فلم کا سب سے مضبوط شعبہ مکالموں کو نامزدگی کے قابل تک نہیں سمجھا گیا جب کہ فلم میں ڈائیلاگز ہی تو ہیں جو سب کو یاد ہیں یا پھر سنی لیونی کا آئٹم سانگ، بہترین مکالموں کا ایوارڈ ’شبھ منگل ساودھان‘ کو دیا گیا۔

فلم فیئر ایوارڈز سے دلچسپی اور اعتبار کم ہونے کے باوجود ان ایوارڈز کے کچھ ریکارڈز بہت دلچسپ ہیں اور یہ ایوارڈز مجموعی طور پر سب سے زیادہ گلزار نے جیتے جنہیں 20 بار یہ ایوارڈ دیا گیا جن میں بہترین شاعر، بہترین مکالمے، بہترین ہدایتکار سمیت لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ بھی شامل ہے۔

شاہ رخ خان، اے آر رحمان اور امیتابھ بچن نے مختلف شعبوں میں یہ ایوارڈز 15 بار جیتے اور ایک سال سب سے زیادہ ایوارڈز فلم ”بلیک“ نے جیتے تھے۔2005میں امیتابھ اور رانی مکھر جی کی فلم نے 11ایوارڈز اپنے نام کیے تھے۔

بہترین اداکارہ کا ایوارڈز سب سے زیادہ پانچ پانچ بار کاجول اور نوتن نے جیتے دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں رشتے دار یعنی نوتن خالہ اور کاجول ان کی بھانجی ہیں۔

بہترین معاون اداکار کا ایوارڈز امیتابھ، پران، امریش پوری، انیل کپور اور ابھیشک بچن نے تین تین بار جیتے جب کہ بہترین کریٹکس ایوارڈ میں سب سے زیادہ بار تبو نے چار بار ایوارڈ اپنے نام کیا۔

امیتابھ بچن ’روئے زمین پر سب سے بڑے اداکار‘ کا ایوارڈ لیتے ہوئے — فوٹو:

لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈز سب سے پہلے 1991 میں امیتابھ بچن کو دیا گیا، اشوک کمار، لتا، دلیپ کمار، یش چوپڑا، دیو آنند اور راجیش کھنہ تک کو بھی یہ ایوارڈ آئندہ سالوں میں دیا گیا۔

امیتابھ بچن کو یہ ایوارڈ 49 سال کی عمر میں ہی دے دیا گیا تھا وہ پچاس سال کی عمر سے پہلے یہ ایوارڈ جیتنے والے اب تک واحد اداکار ہیں اور اس سال لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ موسیقار بپی لہری اور اداکارہ مالا سنہا کو دیا گیا۔

اپنی رائے کا اظہار کرتے جائیں:



مزید خبریں :