Time 23 جنوری ، 2018
پاکستان

معطل ایس ایس پی راؤ انوار کی بیرون ملک فرار ہونے کی کوشش ناکام

راؤ انوار کی اسلام آباد ایئرپورٹ پر موجودگی کی تصویر جو جیو نیوز سے حاصل کی— جیو نیوز فوٹو

اسلام آباد: مبینہ پولیس مقابلے میں نوجوان نقیب اللہ محسود کو ہلاک کرنے کے الزام میں معطل سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ملیر راؤ انوار کی اسلام آباد کے بینظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے بیرون ملک فرار ہونے کی کوشش ناکام بنادی گئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ راؤ انوار نجی ایئرلائن سے گزشتہ روز اسلام آباد پہنچے جہاں سے انہیں غیرملکی ایئرلائن کی پرواز سے دبئی جانا تھا۔

ذرائع کے مطابق بے نظیر بھٹو ایئرپورٹ پر ان کا سامان ایک اور شخص نے جمع کروایا جس کے بعد راؤ انوار براہ راست امیگریشن کاؤنٹر پر گئے جہاں موجود اہلکار نے ان سے این او سی طلب کیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ راؤ انوار کے پاس این او سی موجود نہیں تھا جس کی وجہ سے انہیں ملک چھوڑنے سے روک دیا گیا۔

ایف آئی اے حکام کے مطابق راؤ انوار کو حراست میں نہیں لیا گیا، کیونکہ انہیں اس قسم کے احکامات موصول نہیں تھے، جبکہ راؤ انوار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں بھی شامل نہیں ہے۔ 

راؤ انوار کی ٹکٹ کا عکس: اسکرین گریب جیونیوز

جیونیوز نے راؤ انوار کے دبئی جانے کے لیے لی گئی ٹکٹ کی کاپی حاصل کرلی ہے جس جس کےمطابق راؤ انوار اسلام آباد سے دبئی جارہے تھے اور انہوں نے ای کے 615 کا ٹکٹ لیا جب کہ ٹکٹ پر ان کا نام خان انوار درج ہے۔

راؤ انوار نے جس پرواز کا ٹکٹ لیا اس کی روانگی کا وقت دوپہر ایک بج کر 10 منٹ تھا۔

جب جانا چاہوں چلا جاؤں گا: راؤ انوار

دوسری جانب جیونیوز سے گفتگو میں راؤ انوار کا کہنا تھا کہ انہیں مقدمے کا انتظار ہے، انہوں نے سنا ہے کہ ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جارہا ہے، اس لیے پہلے ایف آئی آر دیکھیں گے کہ ان پر کیا کیس بنایا گیا ہے اور کیا الزام ہے اس کے بعد آئندہ کی حکمت عملی طے کریں گے۔

انہوں نے کا کہا کہ پولیس مقابلہ انہوں نے نہیں کیا، جس نے غلطی کی ہے اسے پکڑے جانا چاہیے۔

سابق ایس ایس پی ملیر کا کہنا تھا کہ وہ جب دبئی جانا چاہیں گے چلے جائیں گے، انہیں کون روکے گا، ان کے بچے دبئی میں رہتے ہیں، وہاں جانا ان کا حق ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل یہ رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ راؤ انوار ذاتی طور پر ایئرپورٹ نہیں آئے بلکہ انہوں نے اپنی سفری دستاویزات ایک ساتھی کے ذریعے اسلام آباد ایئرپورٹ بھجوائی تھیں۔

دوسری جانب راؤ انوار نے جیو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ وہ بالکل ٹھیک اور خیریت سے ہیں اور میڈیا پر ان کے دبئی فرار ہونے کی کوشش سے متعلق خبر غلط ہے۔

نقیب اللہ کی ہلاکت

یاد رہے کہ راؤ انوار نے 13 جنوری کو کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں ایک مبینہ پولیس مقابلے میں 27 سالہ نوجوان نقیب اللہ محسود کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ مقتول کا تعلق دہشت گرد تنظیم سے تھا۔

تاہم نقیب کے اہلخانہ نے راؤ انوار کے پولیس مقابلے کو جعلی قرار دے دیا تھا جس کے بعد نوجوان کی ہلاکت کے خلاف مظاہرے کیے گئے اور چیف جسٹس پاکستان نے بھی اس معاملے کا از خود نوٹس لیا۔

بعدازاں سوشل میڈیا اور میڈیا پر معاملہ اٹھنے کے بعد آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے آئی جی سی ٹی ڈی ثنا اللہ عباسی کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی تھی۔

تحقیقاتی کمیٹی نے نقیب اللہ کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے پولیس پارٹی کے سربراہ ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو معطل کرکے گرفتار کرنے اور نام ای سی ایل میں ڈالنے کی بھی سفارش کی جس پر انہیں عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔

دوسری جانب نقیب اللہ کے قتل میں ملوث پولیس پارٹی کو بھی معطل کیا جاچکا ہے۔

مزید خبریں :