25 جنوری ، 2018
کراچی اور اسلام آباد کے بعد اے ٹی ایم مشینوں سے اسکِمنگ کے ذریعے صارفین کا ڈیٹا چوری کرنے والا گروہ فیصل آباد پہنچ گیا۔
ذرائع نے جیو نیوز کو بتایا کہ حساس ادارے نے نجی بینک کی اے ٹی ایم سے ڈیوائس برآمد کر کے تحقیقات شروع کردی ہیں۔
اس حوالے سے ایک سی سی ٹی وی فوٹیج برآمد ہوئی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ملزمان اے ٹی ایم مشین میں ڈیوائز نصب کررہے ہیں۔
تحقیقاتی ٹیم کے ذرائع نے بتایا کہ ملزمان ایک کیمرہ، دو بیٹریاں اور اسکمنگ ڈیوائز نصب کررہے تھے جو صارفین کا ڈیٹا چوری کرنے اور اے ٹی ایم کارڈز کی نقول بنوانے میں استعمال ہوتا ہے۔
دونوں ملزمان فرار ہونے میں کامیاب رہے تاہم سی سی ٹی وی فوٹیج سے ان کا سراغ لگانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
اس سے قبل کراچی میں اسکِمنگ کے کئی واقعات سامنے آئے جس کے بعد متعدد چینی باشندوں کو گرفتار بھی کیا گیا۔
اسٹیٹ بینک نے اسکمنگ کی وارداتوں پر آئندہ سال سے اے ٹی ایم کارڈز میں تبدیلی کا فیصلہ بھی کیا ہے۔
اے ٹی ایم مشین میں ٹیکنالوجی سے نقب لگانے کا طریقہ اسکمنگ کہلاتا ہے۔
کبھی اے ٹی ایم کی کارڈ سلاٹ پر دو نمبر کارڈ ریڈر چپکادیا جاتا ہے، کہیں دو نمبر کی پیڈ اے ٹی ایم پر سجادیا جاتا ہے۔
جرم کی اس کہانی میں ایک اور ٹوئسٹ خفیہ کیمرے کا ہے جس کی آنکھ اے ٹی ایم کا پن کوڈ ریکارڈ کرکے سارا ڈیٹا اپنے کرائم ماسٹر تک پہنچا دیتی ہے۔ کچھ اسکمرز اے ٹی ایم کا ڈسپلے ہی بدل دیتے ہیں۔
اس اسکم سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ جس مشین میں آپ اپنا اے ٹی ایم کارڈ ڈال رہے ہیں وہ اس کے ساتھ کوئی مشتبہ چیز تو نہیں جڑی ہوئی۔
اسکمر کے لیے آپ کا پن کوڈ بہت اہم ہے جس کے بغیر چوری ممکن نہیں۔ جب آپ اپنا پن کوڈ مشین میں ڈالیں تو یہ کام چھپا کر کریں تاکہ اسکمر کیمرے کی مدد سے اسے نہ دیکھ پائے۔
اگر کسی اے ٹی ایم مشین کے ساتھ آپ کو کوئی مسئلہ دکھائی دے تو وہاں سے اپنے پیسے نہ نکالیں اور بینک انتظامیہ کو رپورٹ کریں۔